مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6178
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا يحيى بن ابي بكير , حدثنا زهير بن محمد ، عن موسى بن جبير ، عن نافع مولى عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر ، انه سمع نبي الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن آدم صلى الله عليه وسلم لما اهبطه الله تعالى إلى الارض، قالت الملائكة: اي رب، اتجعل فيها من يفسد فيها ويسفك الدماء، ونحن نسبح بحمدك ونقدس لك؟ قال: إني اعلم ما لا تعلمون , قالوا: ربنا نحن اطوع لك من بني آدم , قال الله تعالى للملائكة: هلموا ملكين من الملائكة، حتى يهبط بهما إلى الارض، فننظر كيف يعملان , قالوا: ربنا هاروت , وماروت , فاهبطا إلى الارض، ومثلت لهما الزهرة امراة من احسن البشر، فجاءتهما، فسالاها نفسها، فقالت: لا والله، حتى تكلما بهذه الكلمة من الإشراك , فقالا: والله لا نشرك بالله ابدا , فذهبت عنهما، ثم رجعت بصبي تحمله، فسالاها نفسها، فقالت: لا والله، حتى تقتلا هذا الصبي، فقالا: والله لا نقتله ابدا , فذهبت، ثم رجعت بقدح خمر تحمله، فسالاها نفسها، فقالت: لا والله حتى تشربا هذا الخمر , فشربا، فسكرا، فوقعا عليها، وقتلا الصبي، فلما افاقا، قالت المراة: والله ما تركتما شيئا مما ابيتماه علي إلا قد فعلتما حين سكرتما، فخيرا بين عذاب الدنيا والآخرة، فاختارا عذاب الدنيا".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ آدَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَهْبَطَهُ اللَّهُ تَعَالَى إِلَى الْأَرْضِ، قَالَتْ الْمَلَائِكَةُ: أَيْ رَبِّ، أَتَجْعَلُ فِيهَا مَنْ يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ، وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ؟ قَالَ: إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ , قَالُوا: رَبَّنَا نَحْنُ أَطْوَعُ لَكَ مِنْ بَنِي آدَمَ , قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِلْمَلَائِكَةِ: هَلُمُّوا مَلَكَيْنِ مِنَ الْمَلَائِكَةِ، حَتَّى يُهْبَطَ بِهِمَا إِلَى الْأَرْضِ، فَنَنْظُرَ كَيْفَ يَعْمَلَانِ , قَالُوا: رَبَّنَا هَارُوتُ , وَمَارُوتُ , فَأُهْبِطَا إِلَى الْأَرْضِ، وَمُثِّلَتْ لَهُمَا الزُّهَرَةُ امْرَأَةً مِنْ أَحْسَنِ الْبَشَرِ، فَجَاءَتْهُمَا، فَسَأَلَاهَا نَفْسَهَا، فَقَالَتْ: لَا وَاللَّهِ، حَتَّى تَكَلَّمَا بِهَذِهِ الْكَلِمَةِ مِنَ الْإِشْرَاكِ , فَقَالَا: وَاللَّهِ لَا نُشْرِكُ بِاللَّهِ أَبَدًا , فَذَهَبَتْ عَنْهُمَا، ثُمَّ رَجَعَتْ بِصَبِيٍّ تَحْمِلُهُ، فَسَأَلَاهَا نَفْسَهَا، فَقَالَتْ: لَا وَاللَّهِ، حَتَّى تَقْتُلَا هَذَا الصَّبِيَّ، فَقَالَا: وَاللَّهِ لَا نَقْتُلُهُ أَبَدًا , فَذَهَبَتْ، ثُمَّ رَجَعَتْ بِقَدَحِ خَمْرٍ تَحْمِلُهُ، فَسَأَلَاهَا نَفْسَهَا، فَقَالَتْ: لَا وَاللَّهِ حَتَّى تَشْرَبَا هَذَا الْخَمْرَ , فَشَرِبَا، فَسَكِرَا، فَوَقَعَا عَلَيْهَا، وَقَتَلَا الصَّبِيَّ، فَلَمَّا أَفَاقَا، قَالَتْ الْمَرْأَةُ: وَاللَّهِ مَا تَرَكْتُمَا شَيْئًا مِمَّا أَبَيْتُمَاهُ عَلَيَّ إِلَّا قَدْ فَعَلْتُمَا حِينَ سَكِرْتُمَا، فَخُيِّرَا بَيْنَ عَذَابِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، فَاخْتَارَا عَذَابَ الدُّنْيَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم (علیہ السلام) کو زمین پر اتارا تو فرشتے کہنے لگے اے پروردگار کیا آپ زمین میں اس شخص کو اپنا نائب بنا رہے ہیں جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خونریزی کرے گا جب کہ ہم آپ کی تحمید کے ساتھ آپ کی تسبیح اور تقدیس بیان کرتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا: تم دو فرشتوں کو لے آؤ تاکہ زمین پر اتارآ جائے اور ہم دیکھیں کہ وہ کیا کام کرتے ہیں؟ فرشتوں نے ہاروت اور ماروت کو پیش کیا اور ان دونوں کو زمین پرا تار دیا گیا۔ اس کے بعد '' زہرہ " نامی سیارے کو ایک انتہائی خوبصورت عورت کی شکل میں ان کے پاس بھیجا گیا وہ ان دونوں کے پاس آئی وہ دونوں اس سے اپنے آپ کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرنے لگے اس نے کہا بخدا! ایسا اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک تم یہ شرکیہ جملہ نہ کہو، ہاروت اور ماروت بولے بخدا ہم اللہ کے ساتھ کبھی شرک نہ کر یں گے۔ یہ سن کروہ واپس چلی گئی اور کچھ دیر بعد ایک بچے کو اٹھائے ہوئے واپس آگئی انہوں نے پھر اس سے وہی تقاضا کیا اس نے کہا کہ جب تک اس بچے کو قتل نہیں کرتے اس وقت تک یہ نہیں ہو سکتا وہ دونوں کہنے لگے کہ ہم تو اسے کسی صورت میں قتل نہیں کر یں گے۔ وہ پھر واپس چلی گئی اور تھوڑی دیر بعد ہی شراب کا ایک پیالہ اٹھائے چلی آئی انہوں نے حسب سابق اس سے وہی تقاضا کیا لیکن اس نے کہا کہ جب تک یہ شراب نہ پیو گے اس وقت ایسا نہیں ہو سکتا ان دونوں نے شراب پی لی اور نشے میں آ کر اس سے بدکاری بھی کی اور بچے کو بھی قتل کر دیا اور جب انہیں افاقہ ہوا تو وہ کہنے لگی کہ تم نے جن دو کاموں کو کرنے سے انکار کیا تھا نشے میں مد ہوش ہونے کے بعد تم نے اس میں سے ایک کام کو بھی نہ چھوڑا پھر انہیں دنیا کی سزا اور آخرت کے عذاب میں اختیار دیا گیا تو انہوں نے دنیا کی سزا کو اختیار کر لیا۔ فائدہ۔ علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو موضوعات میں شمار کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ومتنه باطل، والصحيح أن هذا الحديث لا تصح نسبته إلى النبى ﷺ ، وإنما هو من قصص كعب الأحبار، أخرجه عبد الرزاق فى تفسيره : 53/1 و إسناده صحيح .


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.