(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا عبد الله بن سالم ، حدثني العلاء بن عتبة الحمصي ، او اليحصبي، عن عمير بن هانئ العنسي ، سمعت عبد الله بن عمر , يقول: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم قعودا، فذكر الفتن، فاكثر ذكرها، حتى ذكر فتنة الاحلاس، فقال قائل: يا رسول الله، وما فتنة الاحلاس؟ قال:" هي فتنة هرب وحرب، ثم فتنة السراء، دخلها او دخنها من تحت قدمي رجل من اهل بيتي، يزعم انه مني، وليس مني، إنما وليي المتقون، ثم يصطلح الناس على رجل كورك على ضلع، ثم فتنة الدهيماء، لا تدع احدا من هذه الامة إلا لطمته لطمة، فإذا قيل انقطعت تمادت، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، حتى يصير الناس إلى فسطاطين، فسطاط إيمان لا نفاق فيه، وفسطاط نفاق لا إيمان فيه، إذا كان ذاكم فانتظروا الدجال من اليوم او غد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ ، حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عُتْبَةَ الْحِمْصِيُّ ، أَوْ الْيَحْصُبِيُّ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ هَانِئٍ الْعَنْسِيِّ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُعُودًا، فَذَكَرَ الْفِتَنَ، فَأَكْثَرَ ذِكْرَهَا، حَتَّى ذَكَرَ فِتْنَةَ الْأَحْلَاسِ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا فِتْنَةُ الْأَحْلَاسِ؟ قَالَ:" هِيَ فِتْنَةُ هَرَبٍ وَحَرَبٍ، ثُمَّ فِتْنَةُ السَّرَّاءِ، دَخَلُهَا أَوْ دَخَنُهَا مِنْ تَحْتِ قَدَمَيْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، يَزْعُمُ أَنَّهُ مِنِّي، وَلَيْسَ مِنِّي، إِنَّمَا وَلِيِّيَ الْمُتَّقُونَ، ثُمَّ يَصْطَلِحُ النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ كَوَرِكٍ عَلَى ضِلَعٍ، ثُمَّ فِتْنَةُ الدُّهَيْمَاءِ، لَا تَدَعُ أَحَدًا مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا لَطَمَتْهُ لَطْمَةً، فَإِذَا قِيلَ انْقَطَعَتْ تَمَادَتْ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، حَتَّى يَصِيرَ النَّاسُ إِلَى فُسْطَاطَيْنِ، فُسْطَاطُ إِيمَانٍ لَا نِفَاقَ فِيهِ، وَفُسْطَاطُ نِفَاقٍ لَا إِيمَانَ فِيهِ، إِذَا كَانَ ذَاكُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنَ الْيَوْمِ أَوْ غَدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فتنوں کا تذکر ہ فرما رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاصی تفصیل سے ان کا ذکر فرمایا: اور درمیان میں " فتنہ اجلاس " کا بھی ذکر کیا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ!! فتنہ احلاس سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے مراد بھاگنے اور جنگ کرنے کا فتنہ ہے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ سراء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: کہ اس کا دھواں میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی کے قدموں کے نیچے سے اٹھے گا اس کا گمان یہ ہو گا کہ وہ مجھ سے ہے، حالانکہ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہ ہو گا میرے دوست تو متقی لوگ ہیں پھر لوگ ایک ایسے آدمی پرا تفاق کر لیں گے جو پسلی پر کو ل ہے کی مانند ہو گا۔
اس کے بعدفتنہ دھیما ہو گا جو اس امت کے ہر آدمی پر ایک طمانچہ جڑے بغیر نہ چھوڑے گا لوگ اس کے متعلق جب کہیں گے کہ یہ فتنہ ختم ہو گیا تو وہ اور بڑھ کر سامنے آئے گا اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مؤمن اور شام کو کافر ہو گا یہاں تک کہ لوگ خیموں میں تقسیم ہو جائیں گے ایک خیمہ ایمان کا ہو گا جس میں نفاق نامی کوئی چیز نہ ہو گی اور دوسراخیمہ نفاق کا ہو گا جس میں ایمان نامی کوئی چیز نہ ہو گی جب تم پر ایسا وقت آ جائے تودجال کا انتظار کرو کہ وہ اسی دن یا اگلے دن نکل آتا ہے۔
فائدہ۔ اس حدیث کی مکمل وضاحت کے لئے ہماری کتاب " فتنہ دجال قرآن و حدیث کی روشنی میں " کا مطالعہ فرمائیے۔