(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عمر بن حسين بن عبد الله مولى آل حاطب، عن نافع مولى عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر، قال: توفي عثمان بن مظعون، وترك ابنة له من خويلة بنت حكيم بن امية بن حارثة بن الاوقص، قال: واوصى إلى اخيه قدامة بن مظعون، قال عبد الله : وهما خالاي، قال: فخطبت إلى قدامة بن مظعون , ابنة عثمان بن مظعون، فزوجنيها، ودخل المغيرة بن شعبة , يعني: إلى امها، فارغبها في المال، فحطت إليه، وحطت الجارية إلى هوى امها، فابيا، حتى ارتفع امرهما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال قدامة بن مظعون: يا رسول الله، ابنة اخي، اوصى بها إلي، فزوجتها ابن عمتها عبد الله بن عمر، فلم اقصر بها في الصلاح ولا في الكفاءة، ولكنها امراة، وإنما حطت إلى هوى امها، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هي يتيمة، ولا تنكح إلا بإذنها"، قال: فانتزعت والله مني بعد ان ملكتها، فزوجوها المغيرة بن شعبة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى آلِ حَاطِبٍ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: تُوُفِّيَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، وَتَرَكَ ابْنَةً لَهُ مِنْ خُوَيْلَةَ بِنْتِ حَكِيمِ بْنِ أُمَيَّةَ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ الْأَوْقَصِ، قَالَ: وَأَوْصَى إِلَى أَخِيهِ قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : وَهُمَا خَالَايَ، قَالَ: فَخَطَبْتُ إِلَى قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ , ابْنَةَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ، فَزَوَّجَنِيهَا، وَدَخَلَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ , يَعْنِي: إِلَى أُمِّهَا، فَأَرْغَبَهَا فِي الْمَالِ، فَحَطَّتْ إِلَيْهِ، وَحَطَّتْ الْجَارِيَةُ إِلَى هَوَى أُمِّهَا، فَأَبَيَا، حَتَّى ارْتَفَعَ أَمْرُهُمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ قُدَامَةُ بْنُ مَظْعُونٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنَةُ أَخِي، أَوْصَى بِهَا إِلَيَّ، فَزَوَّجْتُهَا ابْنَ عَمَّتِهَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَلَمْ أُقَصِّرْ بِهَا فِي الصَّلَاحِ وَلَا فِي الْكَفَاءَةِ، وَلَكِنَّهَا امْرَأَةٌ، وَإِنَّمَا حَطَّتْ إِلَى هَوَى أُمِّهَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هِيَ يَتِيمَةٌ، وَلَا تُنْكَحُ إِلَّا بِإِذْنِهَا"، قَالَ: فَانْتُزِعَتْ وَاللَّهِ مِنِّي بَعْدَ أَنْ مَلَكْتُهَا، فَزَوَّجُوهَا الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کے ورثاء میں ایک بیٹی تھی جو خویلہ بنت حکیم بن امیہ بن حارثہ بن الاوقص سے پیدا ہوئی تھی، انہوں نے اپنے بھائی سیدنا قدامہ بن مظعون رضی اللہ عنہ کو اپنا وصی مقرر کیا تھا یہ دونوں میرے ماموں تھے میں نے سیدنا قدامہ رضی اللہ عنہ کے پاس سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے اپنے لئے پیغام نکاح بھیجاجو انہوں نے قبول کر لیا اور میرے ساتھ اس کی شادی کر دی اسی دوران سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اس کی ماں کے پاس آئے اور اسے مال و دولت کا لالچ دیا اور پھسل گئی اور لڑکی بھی اپنی ماں کی رغبت کو دیکھتے ہوئے پھسل گئی اور دونوں نے اس رشتے سے انکار کر دیا۔ بالآخریہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا سیدنا قدامہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ! یہ میرے بھائی کی بیٹی ہے اس نے مجھے خود اس کے متعلق وصیت کی تھی میں نے اس کا نکاح اس کے پھوپھی زادبھائی عبداللہ بن عمر سے کر دیا میں نے جوڑ تلاش کرنے میں اور بہتری و صلاح کو جانچنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی لیکن یہ بھی ایک عورت ہے اور اپنی ماں کی رغبت دوسری طرف دیکھتے ہوئے پھسل رہی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ یتیم بچی ہے، اس کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ واللہ اسے میری ملکیت میں آنے کے بعد مجھ سے چھین لیا گیا اور سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے اس کا نکاح کر دیا گیا۔