(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا بكر بن مضر ، عن ابن عجلان ، عن وهب بن كيسان ، وكان وهب ادرك ابن عمر , ليس في كتاب ابن مالك , ان ابن عمر راى راعي غنم في مكان قبيح، وقد راى ابن عمر مكانا امثل منه، فقال ابن عمر : ويحك يا راعي , حولها , فإني، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" كل راع مسئول عن رعيته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، وَكَانَ وَهْبٌ أَدْرَكَ ابْنَ عُمَرَ , لَيْسَ فِي كِتَابِ ابْنِ مَالِكٍ , أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَى رَاعِيَ غَنَمٍ فِي مَكَانٍ قَبِيحٍ، وَقَدْ رَأَى ابْنُ عُمَرَ مَكَانًا أَمْثَلَ مِنْهُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : وَيْحَكَ يَا راعي , حَوِّلْها , فَإِنِّي، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" كُلُّ رَاعٍ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک چرواہے کو اپنی بکریاں کسی گندی جگہ پر چراتے ہوئے دیکھا جبکہ اس سے بہتر جگہ موجود تھی، اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اسے دیکھا تھا اس لئے فرمانے لگے: اے چرواہے! تجھ پر افسوس ہے، ان بکریوں کو کہیں اور لے جاؤ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر چرواہے سے اس کی رعیت کے بارے سوال ہو گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل ابن عجلان.