(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن إدريس الشافعي رحمه الله، اخبرنا مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يبع بعضكم على بيع بعض"، ونهى عن النجش، ونهى عن بيع حبل الحبلة، ونهى عن المزابنة، والمزابنة: بيع الثمر بالتمر كيلا، وبيع الكرم بالزبيب كيلا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ"، وَنَهَى عَنِ النَّجْشِ، وَنَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ، وَنَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلًا، وَبَيْعُ الْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے“، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع میں دھوکے سے، حاملہ جانور کے حمل کی بیع سے اور بیع مزابنہ سے منع فرمایا، بیع مزابنہ کا مطلب یہ ہے کہ پھلوں کی بیع کھجوروں کے بدلے کی جائے ماپ کر، یا ا نگور کی بیع کشمش کے بدلے ناپ کر کے کی جائے۔