مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 5797
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان عمر راى حلة سيراء تباع عند باب المسجد، فقال: يا رسول الله، لو اشتريتها، فلبستها يوم الجمعة وللوفود إذا قدموا عليك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة"، ثم جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل، فاعطى عمر منها حلة، فقال عمر: يا رسول الله، كسوتنيها , وقد قلت فيها ما قلت! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لم اكسكها لتلبسها، إنما كسوتكها لتبيعها او لتكسوها"، قال: فكساها عمر اخا له مشركا، من امه، بمكة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عُمَرَ رَأَى حُلَّةً سِيَرَاءَ تُبَاعُ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ اشْتَرَيْتَهَا، فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوُفُودِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ"، ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ، فَأَعْطَى عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَسَوْتَنِيهَا , وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لَتَلْبَسَهَا، إِنَّمَا كَسَوْتُكَهَا لِتَبِيعَهَا أَوْ لِتَكْسُوَهَا"، قَالَ: فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا، مِنْ أُمِّهِ، بِمَكَّةَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد کے دروازے کے پاس ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے ہوئے دیکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! اگر آپ اسے خرید لیتے تو جمعہ کے دن پہن لیا کرتے یا وفود کے سامنے پہن لیا کرتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو، چند دن بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے چند ریشمی حلے آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی بھجوا دیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آپ نے خود ہی تو اس کے متعلق وہ بات فرمائی تھی جو میں نے سنی تھی اور اب آپ ہی نے مجھے یہ ریشمی جوڑا بھیج دیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں نے تمہیں یہ اس لئے بھجوایا ہے کہ تم اسے فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لے آؤ یا کسی کو پہنا دو۔ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے وہ جوڑا اپنے ماں شریک بھائی کو جو مشرک تھا اور مکہ مکرمہ میں ہی رہتا تھا پہنا دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 886، م: 2068.


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.