(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا صالح بن ابي الاخضر ، حدثنا ابن شهاب ، عن سالم ، قال: كان عبد الله بن عمر يفتي بالذي انزل الله عز وجل من الرخصة بالتمتع، وسن رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه، فيقول ناس لابن عمر: كيف تخالف اباك وقد نهى عن ذلك؟! فيقول لهم عبد الله: ويلكم! الا تتقون الله؟! إن كان عمر نهى عن ذلك، فيبتغي فيه الخير يلتمس به تمام العمرة، فلم تحرمون ذلك وقد احله الله، وعمل به رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! افرسول الله صلى الله عليه وسلم احق ان تتبعوا سنته ام سنة عمر؟! إن عمر لم يقل لكم إن العمرة في اشهر الحج حرام، ولكنه قال: إن" اتم العمرة ان تفردوها من اشهر الحج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُفْتِي بِالَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الرُّخْصَةِ بِالتَّمَتُّعِ، وَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ، فَيَقُولُ نَاسٌ لِابْنِ عُمَرَ: كَيْفَ تُخَالِفُ أَبَاكَ وَقَدْ نَهَى عَنْ ذَلِكَ؟! فَيَقُولُ لَهُمْ عَبْدُ اللَّهِ: وَيْلَكُمْ! أَلَا تَتَّقُونَ اللَّهَ؟! إِنْ كَانَ عُمَرُ نَهَى عَنْ ذَلِكَ، فَيَبْتَغِي فِيهِ الْخَيْرَ يَلْتَمِسُ بِهِ تَمَامَ الْعُمْرَةِ، فَلِمَ تُحَرِّمُونَ ذَلِكَ وَقَدْ أَحَلَّهُ اللَّهُ، وَعَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! أَفَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ أَنْ تَتَّبِعُوا سُنَّتَهُ أَمْ سُنَّةَ عُمَرَ؟! إِنَّ عُمَرَ لَمْ يَقُلْ لَكُمْ إِنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ حَرَامٌ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: إِنَّ" أَتَمَّ الْعُمْرَةِ أَنْ تُفْرِدُوهَا مِنْ أَشْهُرِ الْحَجِّ".
سالم کہتے ہیں کہ حج تمتع کے سلسلے میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما وہی رخصت دیتے تھے، جو اللہ نے قرآن میں نازل کی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہے، کچھ لوگ ان سے کہتے کہ آپ کے والد صاحب تو اس سے منع کرتے تھے، آپ ان کی مخالفت کیوں کرتے ہیں؟ وہ انہیں جواب دیتے کہ تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟ اگر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے روکا تھا، تو ان کے پیش نظر بھی خیر تھی کہ لوگ اتمام عمرہ کریں، جب اللہ نے اسے حلال قرار دیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل کیا ہے تو تم اسے خود پر حرام کیوں کرتے ہو؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کرنا زیادہ بہتر ہے یا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ اشہر حج میں عمرہ کرنا ہی حرام ہے، انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ عمرہ کا اتمام یہ ہے کہ تم اشہر حج کے علاوہ کسی اور مہینے میں الگ سے اس کے لئے سفر کر کے آؤ۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة لضعف صالح بن أبى الأخضر.