(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا إسحاق بن سعيد ، عن ابيه ، قال: دخل ابن عمر على يحيى بن سعيد، وغلام من بنيه رابط دجاجة يرميها، فمشى إلى الدجاجة فحلها، ثم اقبل بها وبالغلام، وقال ليحيى: ازجروا غلامكم هذا من ان يصبر هذا الطير على القتل، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" ينهى ان تصبر بهمة او غيرها لقتل، وإن اردتم ذبحها فاذبحوها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَغُلَامٌ مِنْ بَنِيهِ رَابِطٌ دَجَاجَةً يَرْمِيهَا، فَمَشَى إِلَى الدَّجَاجَةِ فَحَلَّهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ بِهَا وَبِالْغُلَامِ، وَقَالَ لِيَحْيَى: ازْجُرُوا غُلَامَكُمْ هَذَا مِنْ أَنْ يَصْبِرَ هَذَا الطَّيْرَ عَلَى الْقَتْلِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى أَنْ تُصْبَرَ بَهْمَةٌ أَوْ غَيْرُهَا لِقَتْلٍ، وَإِنْ أَرَدْتُمْ ذَبْحَهَا فَاذْبَحُوهَا".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما یحییٰ بن سعید کے یہاں تشریف لے گئے، اس وقت یحییٰ کا کوئی لڑکا ایک مرغی کو باندھ کر اس پر نشانہ بازی کر رہا تھا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مرغی کے پاس پہنچ کر اسے کھول دیا اور مرغی کے ساتھ اس لڑکے کو بھی لے آئے اور یحییٰ سے کہا کہ اپنے اس لڑکے کو کسی بھی پرندے کو اس طرح باندھ کر نشانہ بازی کرنے سے روکو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی چوپائے یا جانور کو باندھ کر نشانہ بازی کرنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے، اگر تم اسے ذبح کرنا ہی چاہتے ہو تو صحیح طرح ذبح کرو۔