(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: راى النبي صلى الله عليه وسلم على عمر ثوبا ابيض، فقال:" اجديد ثوبك ام غسيل؟" فقال: فلا ادري ما رد عليه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" البس جديدا، وعش حميدا، ومت شهيدا"، اظنه قال:" ويرزقك الله قرة عين في الدنيا والآخرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُمَرَ ثَوْبًا أَبْيَضَ، فَقَالَ:" أَجَدِيدٌ ثَوْبُكَ أَمْ غَسِيلٌ؟" فَقَالَ: فَلَا أَدْرِي مَا رَدَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَسْ جَدِيدًا، وَعِشْ حَمِيدًا، وَمُتْ شَهِيدًا"، أَظُنُّهُ قَالَ:" وَيَرْزُقُكَ اللَّهُ قُرَّةَ عَيْنٍ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو سفید لباس زیب تن کئے ہوئے دیکھا, نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ آپ کے کپڑے نئے ہیں یا دھلے ہوئے ہیں؟ مجھے یاد نہیں رہا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا جواب دیا، البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نئے کپڑے پہنو، قابل تعریف زندگی گزارو، اور شہیدوں والی موت پاؤ اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ اللہ تمہیں دنیا و آخرت میں آنکھوں کی ٹھنڈک عطاء فرمائے۔“