(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن سماك بن حرب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، قال: كنت ابيع الإبل بالبقيع، فابيع بالدنانير وآخذ مكانها الورق، وابيع بالورق فآخذ مكانها الدنانير، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فوجدته خارجا من بيت حفصة، فسالته عن ذلك، فقال:" لا باس به بالقيمة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ، فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ مَكَانَهَا الْوَرِقَ، وَأَبِيعُ بِالْوَرِقِ فَآخُذُ مَكَانَهَا الدَّنَانِيرَ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُهُ خَارِجًا مِنْ بَيْتِ حَفْصَةَ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" لَا بَأْسَ بِهِ بِالْقِيمَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں جنت البقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا، اگر دینار کے بدلے بیچتا تو میں خریدار سے درہم لے لیتا اور دراہم کے بدلے بیچتا تو اس سے دینارلے لیتا، ایک دن میں یہ مسئلہ معلوم کرنے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہ کے گھر کے باہرپایا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر قیمت کے بدلے میں ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔“