مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 5544
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن الحسن بن اتش ، اخبرني النعمان بن الزبير ، عن ايوب بن سلمان ، رجل من اهل صنعاء، قال: كنا بمكة، فجلسنا إلى عطاء الخراساني، إلى جنب جدار المسجد، فلم نساله، ولم يحدثنا، قال: ثم جلسنا إلى ابن عمر مثل مجلسكم هذا، فلم نساله، ولم يحدثنا، قال: فقال: ما بالكم لا تتكلمون ولا تذكرون الله؟! قولوا: الله اكبر، والحمد لله، وسبحان الله وبحمده، بواحدة عشرا، وبعشر مائة من زاد زاده الله، ومن سكت غفر له، الا اخبركم بخمس سمعتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالوا: بلى، قال:" من حالت شفاعته دون حد من حدود الله، فهو مضاد الله في امره، ومن اعان على خصومة بغير حق، فهو مستظل في سخط الله حتى يترك، ومن قفا مؤمنا او مؤمنة، حبسه الله في ردغة الخبال، عصارة اهل النار، ومن مات وعليه دين، اخذ لصاحبه من حسناته، لا دينار ثم ولا درهم، وركعتا الفجر حافظوا عليهما، فإنهما من الفضائل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَتَشٍ ، أَخْبَرَنِي النُّعْمَانُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ سَلْمَانَ ، رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ صَنْعَاءَ، قَالَ: كُنَّا بِمَكَّةَ، فَجَلَسْنَا إِلَى عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ، إِلَى جَنْبِ جِدَارِ الْمَسْجِدِ، فَلَمْ نَسْأَلْهُ، وَلَمْ يُحَدِّثْنَا، قَالَ: ثُمَّ جَلَسْنَا إِلَى ابْنِ عُمَرَ مِثْلَ مَجْلِسِكُمْ هَذَا، فَلَمْ نَسْأَلْهُ، وَلَمْ يُحَدِّثْنَا، قَالَ: فَقَالَ: مَا بَالُكُمْ لَا تَتَكَلَّمُونَ وَلَا تَذْكُرُونَ اللَّهَ؟! قُولُوا: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، بِوَاحِدَةٍ عَشْرًا، وَبِعَشْرٍ مِائَةً مَنْ زَادَ زَادَهُ اللَّهُ، وَمَنْ سَكَتَ غَفَرَ لَهُ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَمْسٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُهُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ، فَهُوَ مُضَادُّ اللَّهِ فِي أَمْرِهِ، وَمَنْ أَعَانَ عَلَى خُصُومَةٍ بِغَيْرِ حَقٍّ، فَهُوَ مُسْتَظِلٌّ فِي سَخَطِ اللَّهِ حَتَّى يَتْرُكَ، وَمَنْ قَفَا مُؤْمِنًا أَوْ مُؤْمِنَةً، حَبَسَهُ اللَّهُ فِي رَدْغَةِ الْخَبَالِ، عُصَارَةِ أَهْلِ النَّارِ، وَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، أُخِذَ لِصَاحِبِهِ مِنْ حَسَنَاتِهِ، لَا دِينَارَ ثَمَّ وَلَا دِرْهَمَ، وَرَكْعَتَا الْفَجْرِ حَافِظُوا عَلَيْهِمَا، فَإِنَّهُمَا مِنَ الْفَضَائِلِ".
ایوب بن سلیمان کہتے ہیں کہ ہم لوگ مکہ مکرمہ میں عطاء خراسانی رحمہ اللہ کے پاس مسجد کی ایک دیوار کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، ہم ان سے کچھ پوچھتے تھے اور نہ ہی وہ ہم سے کچھ بیان کرتے تھے، پھر ہم سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بھی اسی طرح بیٹھے رہے کہ ہم ان سے کچھ پوچھتے تھے اور نہ ہی وہ ہم سے کچھ بیان کرتے تھے، بالآخر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہنے لگے کیا بات ہے تم لوگ کچھ بولتے کیوں نہیں؟ اور اللہ کا ذکر کیوں نہیں کرتے؟ اللہ اکبر، الحمدللہ اور سبحان اللہ وبحمدہ کہو ایک کے بدلے میں دس اور دس کے بدلے میں سونیکیاں عطاء ہوں گی، اور جو جتنا اس تعداد میں اضافہ کرتا جائے گا، اللہ اس کی نیکیوں میں اتناہی اضافہ کرتا جائے گا اور جو شخص سکوت اختیار کر لے اللہ اس کی بخشش فرمائے گا، کیا میں تمہیں پانچ باتیں نہ بتاؤں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں فرمایا: جس شخص کی سفارش اللہ کی مقرر کردہ سزاؤں میں سے کسی ایک میں حائل ہو گئی تو گویا اس نے اللہ کے معاملے میں اللہ کے ساتھ ضد کی جو شخص کسی ناحق مقدمے میں کسی کی اعانت کرے وہ اللہ ناراضگی کے سائے تلے رہے گا جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے، جو شخص کسی مومن مرد و عورت کی پیٹھ پیچھے اس کی برائی کرتا ہے اللہ اسے اہل جہنم کی پیپ کے مقام پر روک لے گا، جو شخص مقروض ہو کر مرے تو اس کی نیکیاں اس سے لے کر قرض خواہ کودے دی جائیں گی کیونکہ قیامت میں کوئی درہم و دینار نہ ہو گا اور فجر کی دو سنتوں کا خوب اہتمام کیا کرو کیونکہ یہ دو رکعتیں بڑے فضائل کی حامل ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أيوب بن سلمان الصنعاني


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.