(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ثابت ، سالت ابن عمر عن نبيذ الجر" اهل نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: زعموا ذلك، فقلت: النبي صلى الله عليه وسلم نهى؟ فقال: قد زعموا ذلك، فقلت: انت سمعته منه؟ فقال: قد زعموا ذلك"، فصرفه الله عني، وكان إذا قيل لاحدهم انت سمعته؟ غضب، وهم يخاصمه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ" أَهَلْ نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: زَعَمُوا ذَلِكَ، فَقُلْتُ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى؟ فَقَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَلِكَ، فَقُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْهُ؟ فَقَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَلِكَ"، فَصَرَفَهُ اللَّهُ عَنِّي، وَكَانَ إِذَا قِيلَ لِأَحَدٍهم أَنْتَ سَمِعْتَهُ؟ غَضِبَ، وَهَمَّ يُخَاصِمُهُ.
ثابت بنانی رحمہ اللہ کہتے کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا مٹکے کی نبیذ سے ممانعت کی گئی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ”ان کا یہی کہنا ہے میں نے پوچھا کن کا کہنا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انہوں نے فرمایا: ”ان کا یہی کہنا ہے میں نے دوبارہ یہی سوال پوچھا اور انہوں نے یہی جواب دیا، بس اللہ نے مجھے اس دن ان سے بچا لیا کیونکہ جب ان سے کوئی شخص یہ پوچھتا کہ واقعی آپ نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو وہ غصے میں آ جاتے تھے اور اس شخص کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے۔