(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى ، عن نافع ، انه اخبره، قال: اقبلنا مع ابن عمر من مكة، ونحن نسير معه، ومعه حفص بن عاصم بن عمر، ومساحق بن عمرو بن خداش، فغابت لنا الشمس، فقال احدهما: الصلاة، فلم يكلمه، ثم قال له الآخر: الصلاة، فلم يكلمه، فقال نافع: فقلت له: الصلاة، فقال: إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا عجل به السير جمع ما بين هاتين الصلاتين"، فانا اريد ان اجمع بينهما، قال: فسرنا اميالا، ثم نزل فصلى، قال يحيى: فحدثني نافع: هذا الحديث مرة اخرى، فقال: سرنا إلى قريب من ربع الليل، ثم نزل فصلى.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ مِنْ مَكَّةَ، وَنَحْنُ نَسِيرُ مَعَهُ، وَمَعَهُ حَفْصُ بْنُ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، وَمُسَاحِقُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خِدَاشٍ، فَغَابَتْ لَنَا الشَّمْسُ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: الصَّلَاةَ، فَلَمْ يُكَلِّمْهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ الْآخَرُ: الصَّلَاةَ، فَلَمْ يُكَلِّمْهُ، فَقَالَ نَافِعٌ: فَقُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةَ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ جَمَعَ مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ"، فَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَجْمَعَ بَيْنَهُمَا، قَالَ: فَسِرْنَا أَمْيَالًا، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى، قَالَ يَحْيَى: فَحَدَّثَنِي نَافِعٌ: هَذَا الْحَدِيثَ مَرَّةً أُخْرَى، فَقَالَ: سِرْنَا إِلَى قَرِيبٍ مِنْ رُبُعِ اللَّيْلِ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى.
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ہم لوگ مکہ مکرمہ سے آ رہے تھے ان کے ساتھ حفص بن عاصم اور مساحق بن عمرو بھی تھے ہم لوگ چلتے رہے یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا، ان میں سے ایک نے کہا ”نماز“ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے کوئی بات نہیں کی (پھر دوسرے نے یاد دہانی کرائی لیکن انہوں نے اسے بھی کوئی جواب نہ دیا پھر میں نے ان سے کہا ”نماز“ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ جب انہیں سفر کی جلدی ہوتی تھی تو وہ ان دونوں نمازوں کو جمع کر لیتے تھے میرا ارادہ ہے کہ میں بھی انہیں جمع کر لوں گا چنانچہ ہم نے کئی میل کا سفر طے کر لیا پھر اتر کر انہوں نے نماز پڑھی ایک دوسرے موقع پر نافع نے ربع میل کا ذکر کیا تھا۔