(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عاصم ، انبانا خالد الحذاء ، عن عبد الله بن شقيق العقيلي ، عن ابن عمر ، قال: نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل من اهل البادية، وانا بينه وبين البدوي، فقال: يا رسول الله، كيف صلاة الليل؟ فقال:" مثنى مثنى فإذا خشيت الصبح فواحدة، وركعتين قبل الغداة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَنْبَأَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: نَادَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، وَأَنَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَدَوِيِّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ صَلَاةُ اللَّيْلِ؟ فَقَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَوَاحِدَةً، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ”اس وقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اس دیہاتی کے درمیان تھا“ یا رسول اللہ! رات کی نماز سے متعلق آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: ”تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو اور دو رکعتیں فجر سے پہلے پڑھ لیا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي بن عاصم الواسطي .