(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا ليث ، حدثنا عاصم ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: سالت ابن عمر عن صلاة الليل، فقال ابن عمر : سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، وانا بينهما، فقال:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشيت الصبح فبادر الصبح بركعة، وركعتين قبل صلاة الغداة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، وَأَنَا بَيْنَهُمَا، فَقَالَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَبَادِرْ الصُّبْحَ بِرَكْعَةٍ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ".
عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے رات کی نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز سے متعلق پوچھا جبکہ میں ان دونوں کے درمیان تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دو دو رکعت کر کے نماز پڑھا کرو اور جب صبح ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ان دو کے ساتھ ایک رکعت اور ملا لو اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے پڑھ لیا کرو۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم .