(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، سمعت ابي يحدث، عن يزيد يعني ابن الهاد ، عن عمر بن عبد الله ، انه حدثه، ان عبد الله بن عمر لقي ناسا خرجوا من عند مروان، فقال:" من اين جاء هؤلاء؟" قالوا: خرجنا من عند الامير مروان، قال:" وكل حق رايتموه تكلمتم به، واعنتم عليه، وكل منكر رايتموه انكرتموه ورددتموه عليه؟" قالوا: لا والله، بل يقول ما ينكر، فنقول: قد اصبت اصلحك الله، فإذا خرجنا من عنده قلنا: قاتله الله، ما اظلمه وافجره!! قال عبد الله :" كنا بعهد رسول الله صلى الله عليه وسلم نعد هذا نفاقا، لمن كان هكذا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ لَقِيَ نَاسًا خَرَجُوا مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ، فَقَالَ:" مِنْ أَيْنَ جَاءَ هَؤُلَاءِ؟" قَالُوا: خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ الْأَمِيرِ مَرْوَانَ، قَالَ:" وَكُلُّ حَقٍّ رَأَيْتُمُوهُ تَكَلَّمْتُمْ بِهِ، وَأَعَنْتُمْ عَلَيْهِ، وَكُلُّ مُنْكَرٍ رَأَيْتُمُوهُ أَنْكَرْتُمُوهُ وَرَدَدْتُمُوهُ عَلَيْهِ؟" قَالُوا: لَا وَاللَّهِ، بَلْ يَقُولُ مَا يُنْكَرُ، فَنَقُولُ: قَدْ أَصَبْتَ أَصْلَحَكَ اللَّهُ، فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ قُلْنَا: قَاتَلَهُ اللَّهُ، مَا أَظْلَمَهُ وَأَفْجَرَهُ!! قَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" كُنَّا بِعَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعُدُّ هَذَا نِفَاقًا، لِمَنْ كَانَ هَكَذَا".
عمر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ مروان کے پاس سے نکل رہے تھے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ان سے ملاقات ہو گئی، انہوں نے پوچھا کہ یہ لوگ کہاں سے آ رہے ہیں؟ وہ لوگ بولے کہ ہم امیر مدینہ مروان کے پاس سے آ رہے ہیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کیا تم نے وہاں جو حق بات دیکھی اس کے متعلق بولے اور اس کی اعانت کی، اور جو منکر دیکھا اس پر نکیر اور تریدد کی؟ وہ کہنے لگے کہ واللہ! ایسا نہیں ہوا بلکہ وہ غلط بات کہتا تھا اور ہم اس کی تائید کرتے تھے اور اس سے کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ بہتری کا معاملہ کرے، اور جب ہم وہاں سے نکل آئے تو ہم کہنے لگے کہ اللہ اسے قتل کرے، یہ کتنا ظالم اور بدکار ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں اس چیز کو ہم نفاق سمجھتے تھے۔