(حديث مرفوع) حدثنا احمد بن عبد الملك ، حدثنا محمد بن سلمة ، عن محمد بن إسحاق ، عن محمد بن طلحة ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ينزل الدجال في هذه السبخة بمر قناة، فيكون اكثر من يخرج إليه النساء، حتى إن الرجل ليرجع إلى حميمه، وإلى امه، وابنته، واخته، وعمته، فيوثقها رباطا، مخافة ان تخرج إليه، ثم يسلط الله المسلمين عليه، فيقتلونه ويقتلون شيعته، حتى إن اليهودي ليختبئ تحت الشجرة او الحجر، فيقول الحجر او الشجرة للمسلم: هذا يهودي تحتي، فاقتله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَنْزِلُ الدَّجَّالُ فِي هَذِهِ السَّبَخَةِ بِمَرِّ قَنَاةَ، فَيَكُونُ أَكْثَرَ مَنْ يَخْرُجُ إِلَيْهِ النِّسَاءُ، حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَرْجِعُ إِلَى حَمِيمِهِ، وَإِلَى أُمِّهِ، وَابْنَتِهِ، وَأُخْتِهِ، وَعَمَّتِهِ، فَيُوثِقُهَا رِبَاطًا، مَخَافَةَ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيْهِ، ثُمَّ يُسَلِّطُ اللَّهُ الْمُسْلِمِينَ عَلَيْهِ، فَيَقْتُلُونَهُ وَيَقْتُلُونَ شِيعَتَهُ، حَتَّى إِنَّ الْيَهُودِيَّ لَيَخْتَبِئُ تَحْتَ الشَّجَرَةِ أَوْ الْحَجَرِ، فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوْ الشَّجَرَةُ لِلْمُسْلِمِ: هَذَا يَهُودِيٌّ تَحْتِي، فَاقْتُلْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دجال اس ”مرقناۃ“ کی دلدلی زمین میں آ کر پڑاؤ ڈالے گا، اس کے پاس نکل نکل کر جانے والوں میں اکثریت خواتین کی ہو گی اور نوبت یہاں تک جاپہنچے گی کہ ایک آدمی اپنے گھر میں اپنی ماں، بیٹی، بہن اور پھوپھی کے پاس آ کر انہیں اس اندیشے سے کہ کہیں یہ دجال کے پاس نہ چلی جائیں، رسیوں سے باندھ دے گا، پھر اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو دجال پر تسلط عطاء فرمائے گا اور وہ اسے اور اس کے ہمنواؤں کو قتل کر دیں گے، حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی کسی درخت یا پتھر کے نیچے چھپا ہو گا تو وہ درخت اور پتھر مسلمانوں سے پکار پکار کر کہے گا کہ یہ میرے نیچے یہودی چھپا ہوا ہے، آ کر اسے قتل کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، فيه محمد بن إسحاق وهو مدلس، وقد عنعن .