(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا ابن وهب ، وقال مرة: حيوة ، عن ابن الهاد ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يا معشر النساء، تصدقن واكثرن، فإني رايتكن اكثر اهل النار، لكثرة اللعن وكفر العشير، ما رايت من ناقصات عقل ودين اغلب لذي لب منكن"، قالت: يا رسول الله، وما نقصان العقل والدين؟ قال:" اما نقصان العقل والدين، فشهادة امراتين تعدل شهادة رجل، فهذا نقصان العقل، وتمكث الليالي لا تصلي، وتفطر في رمضان، فهذا نقصان الدين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوف ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، وَقَالَ مَرَّةً: حَيْوَةُ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، تَصَدَّقْنَ وَأَكْثِرْنَ، فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ، لِكَثْرَةِ اللَّعْنِ وَكُفْرِ الْعَشِيرِ، مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْكُنَّ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ؟ قَالَ:" أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ، فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ تَعْدِلُ شَهَادَةَ رَجُلٍ، فَهَذَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ، وَتَمْكُثُ اللَّيَالِيَ لَا تُصَلِّي، وَتُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ، فَهَذَا نُقْصَانُ الدِّينِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے گروہ خواتین! کثرت سے صدقہ دیا کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں تمہاری اکثریت دیکھی ہے اور ایسا تمہاری لعن طعن میں کثرت اور شوہروں کی نافرمانی کی وجہ سے ہو گا، میں نے تم سے بڑھ کر دین و عقل کے اعتبار سے کوئی ناقص مخلوق ایسی نہیں دیکھی جو تم سے زیادہ کسی عقلمند آدمی پر غالب آ جاتی ہو ایک خاتون نے پوچھا: یا رسول اللہ! دین و عقل میں ناقص ہونے سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہونا تو عقل کے ناقص ہونے کی علامت ہے اور کئی دنوں تک نماز روزہ نہ کر سکنا دین کے ناقص ہونے کی علامت ہے۔“