(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن الزهري ، عن رجل من آل خالد بن اسيد، قال: قلت لابن عمر : إنا" نجد صلاة الخوف في القرآن وصلاة الحضر، ولا نجد صلاة السفر؟! فقال: إن الله تعالى بعث محمدا صلى الله عليه وسلم ولا نعلم شيئا، فإنما نفعل كما راينا محمدا صلى الله عليه وسلم يفعل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ خَالِدِ بْنِ أَسِيدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : إِنَّا" نَجِدُ صَلَاةَ الْخَوْفِ فِي الْقُرْآنِ وَصَلَاةَ الْحَضَرِ، وَلَا نَجِدُ صَلَاةَ السَّفَرِ؟! فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَعْلَمُ شَيْئًا، فَإِنَّمَا نَفْعَلُ كَمَا رَأَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ".
آل خالد بن اسید کے ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ قرآن کریم میں ہمیں نماز خوف اور حضر کی نماز کا تذکرہ تو ملتا ہے لیکن سفر کی نماز کا تذکرہ نہیں ملتا (اس کے باوجود سفر میں نماز قصر کی جاتی ہے؟) انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس وقت مبعوث فرمایا ہم کچھ نہیں جانتے تھے ہم تو وہ کریں گے جیسے ہم نے انہیں کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح ، وهذا إسناد لم يقمه الإمام مالك كما قال ابن عبد البر في التمهيد 161/11 .