(حديث مرفوع) حدثنا اسباط بن محمد ، حدثنا عبد الملك ، عن مسلم بن يناق ، قال: كنت جالسا مع عبد الله بن عمر في مجلس بني عبد الله، فمر فتى مسبلا إزاره من قريش، فدعاه عبد الله بن عمر ، فقال: ممن انت؟ فقال: من بني بكر، فقال: تحب ان ينظر الله تعالى إليك يوم القيامة؟ قال: نعم، قال: ارفع إزارك، فإني سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم، واوما بإصبعه إلى اذنيه، يقول:" من جر إزاره لا يريد إلا الخيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي مَجْلِسِ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ، فَمَرَّ فَتًى مُسْبِلًا إِزَارَهُ مِنْ قُرَيْشٍ، فَدَعَاهُ عبد اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ: مِنْ بَنِي بَكْرٍ، فَقَالَ: تُحِبُّ أَنْ يَنْظُرَ اللَّهُ تَعَالَى إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَوْمَأَ بِإِصْبَعِهِ إِلَى أُذُنَيْهِ، يَقُولُ:" مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ لَا يُرِيدُ إِلَّا الْخُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
مسلم بن یناق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں بنو عبداللہ کی مجلس میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک قریشی نوجوان ٹخنوں سے نیچے شلوار لٹکائے وہاں سے گزرا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے بلایا اور پوچھا: تم کس خاندان سے تعلق رکھتے ہو؟ اس نے کہا بنو بکر سے، فرمایا: کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ قیامت کے دن تم پر نظر رحم فرمائیں؟ اس نے کہا: جی ہاں، فرمایا: اپنی شلوار اونچی کرو، میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے اپنے ان دو کانوں سے سنا ہے جو شخص صرف تکبر کی وجہ سے اپنی شلوار زمین پر کھینچتا ہے اللہ اس پر قیامت کے دن نظر رحم نہ فرمائے گا۔