(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال:" كنا نتقي كثيرا من الكلام والانبساط إلى نسائنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، مخافة ان ينزل فينا القرآن، فلما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم تكلمنا".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كُنَّا نَتَّقِي كَثِيرًا مِنَ الْكَلَامِ وَالِانْبِسَاطِ إِلَى نِسَائِنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَخَافَةَ أَنْ يَنْزِلَ فِينَا الْقُرْآنُ، فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكَلَّمْنَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں زیادہ بات چیت اور اپنی بیویوں کے ساتھ مکمل بےتکلفی سے بچا کرتے تھے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے متعلق قرآن میں کوئی احکام جاری ہو جائیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا تب ہم نے کلام کیا۔