(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، وابن جعفر ، قال: حدثنا شعبة، حدثني عمرو بن مرة ، عن زاذان ، قال: قلت لابن عمر : اخبرني ما نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاوعية؟ وفسره لنا بلغتنا، فإن لنا لغة سوى لغتكم، قال:" نهى عن الحنتم، وهو الجر، ونهى عن المزفت، وهو المقير، ونهى عن الدباء، وهو القرع، ونهى عن النقير، وهي النخلة تنقر نقرا، وتنسج نسجا"، قال: ففيم تامرنا ان نشرب فيه؟ قال: الاسقية، قال محمد: وامر ان ننبذ في الاسقية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ زَاذَانَ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : أَخْبِرْنِي مَا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَوْعِيَةِ؟ وَفَسِّرْهُ لَنَا بِلُغَتِنَا، فَإِنَّ لَنَا لُغَةً سِوَى لُغَتِكُمْ، قَالَ:" نَهَى عَنِ الْحَنْتَمِ، وَهُوَ الْجَرُّ، وَنَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ، وَهُوَ الْمُقَيَّرُ، وَنَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَهُوَ الْقَرْعُ، وَنَهَى عَنِ النَّقِيرِ، وَهِيَ النَّخْلَةُ تُنْقَرُ نَقْرًا، وَتُنْسَجُ نَسْجًا"، قَالَ: فَفِيمَ تَأْمُرُنَا أَنْ نَشْرَبَ فِيهِ؟ قَالَ: الْأَسْقِيَةُ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَمَرَ أَنْ نَنْبِذَ فِي الْأَسْقِيَةِ.
زاذان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جن برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا ہے، مجھے وہ بھی بتائیے اور ہماری زبان میں اس کی وضاحت بھی کیجئے کیونکہ ہماری زبان اور آپ کی زبان میں فرق ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «حنتم» سے منع کیا ہے جس کا معنی مٹکا ہے، «مزفت» سے بھی منع کیا ہے، جو لُک کے برتن کو کہتے ہیں۔ «دباء» سے بھی منع کیا ہے جس کا معنی کدو ہے اور «نقير» سے بھی منع کیا ہے جس کا معنی ہے کھجور کی وہ لکڑی جسے اندر سے کھوکھلا کر لیا جائے۔ راوی نے پوچھا کہ پھر آپ ہمیں کس برتن میں پانی پینے کا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: مشکیزوں میں۔ بقول راوی محمد کے انہوں نے ہمیں مشکیزوں میں نبیذ بنانے کا حکم دیا۔