(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من جر ثوبه من الخيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة"، قال: واخبرني سليمان بن يسار ، ان ام سلمة ذكرت النساء، فقال:" ترخي شبرا"، قالت: إذن تنكشف، قال:" فذراعا لا يزدن عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتْ النِّسَاءَ، فَقَالَ:" تُرْخِي شِبْرًا"، قَالَتْ: إِذَنْ تَنْكَشِفَ، قَالَ:" فَذِرَاعًا لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے گھسیٹتا ہوا چلتا ہے (کپڑے زمین پر گھستے جاتے ہیں) اللہ قیامت کے دن اس پر نظر رحم نہ فرمائے گا۔“ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے (سلیمان رحمہ اللہ کے بقول) عرض کیا کہ ہمارے ساتھ کیا ہو گا؟ (کیونکہ عورتوں کے کپڑے بڑے ہوتے ہیں اور عام طور پر شلوار پائنچوں میں آ رہی ہوتی ہے) فرمایا: ایک بالشت کپڑا اونچا کر لیا کرو، انہوں نے پھر عرض کیا کہ اس طرح تو ہمارے پاؤں نظر آنے لگیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک بالشت پر اضافہ نہ کرنا (اتنی مقدارمعاف ہے)۔“
حكم دارالسلام: في الحديث إسنادان : أحدهما عن ابن عمر ، و الثاني عن أم سلمة ، وكلاهما صحيح ، حديث ابن عمر أخرجه مسلم : 2085 .