مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 5165
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، ان عبد الله بن عبد الله، وسالم بن عبد الله كلما عبد الله حين نزل الحجاج لقتال ابن الزبير، فقالا: لا يضرك ان لا تحج العام، فإنا نخشى ان يكون بين الناس قتال، وان يحال بينك وبين البيت، قال:" إن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه، حين حالت كفار قريش بينه وبين البيت، اشهدكم اني قد اوجبت عمرة، فإن خلي سبيلي قضيت عمرتي، وإن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه، ثم خرج حتى اتى ذا الحليفة، فلبى بعمرة، ثم تلا: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21 ثم سار حتى إذا كان بظهر البيداء، قال: ما امرهما إلا واحد، إن حيل بيني وبين العمرة حيل بيني وبين الحج، اشهدكم اني قد اوجبت حجة مع عمرتي، فانطلق، حتى ابتاع بقديد هديا، ثم طاف لهما طوافا واحدا بالبيت وبالصفا والمروة، ثم لم يزل كذلك إلى يوم النحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ كَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ لِقِتَالِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَا: لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ، فَإِنَّا نَخْشَى أَنْ يَكُونَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ، وَأَنْ يُحَالَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، قَالَ:" إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، حِينَ حَالَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، فَإِنْ خُلِّيَ سَبِيلِي قَضَيْتُ عُمْرَتِي، وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ، فَلَبَّى بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ تَلَا: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21 ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ، قَالَ: مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ، إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْعُمْرَةِ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْحَجِّ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي، فَانْطَلَقَ، حَتَّى ابْتَاعَ بِقُدَيْدٍ هَدْيًا، ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ كَذَلِكَ إِلَى يَوْمِ النَّحْرِ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ان کے صاحبزادے عبداللہ اور سالم آئے یہ اس وقت کی بات ہے جب حجاج بن یوسف سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے جنگ کے ارادے سے مکہ مکرمہ آیا ہوا تھا اور کہنے لگے کہ ہمیں اندیشہ ہے اس سال لوگوں کے درمیان قتل و قتال ہو گا اور آپ کو حرم شریف پہنچنے سے روک دیا جائے گا، اگر آپ اس سال ٹھہر جاتے اور حج کے لئے نہ جاتے تو بہتر ہوتا؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے تھے اور کفار قریش ان کے اور حرم شریف کے درمیان حائل ہو گئے تھے، اس لئے اگر میرے سامنے بھی کوئی رکاوٹ پیش آ گئی تو میں وہی کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرہ کی نیت کر لی ہے، اگر میرا راستہ چھوڑ دیا گیا تو میں عمرہ کر لوں گا اور اگر کوئی چیز میرے اور خانہ کعبہ کے درمیان حائل ہو گئی تو میں وہی کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، جبکہ میں بھی ان کے ہمراہ تھا، پھر وہ روانہ ہو گئے اور ذوالخلیفہ پہنچ کر عمرے کا تلبیہ پڑھ لیا، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ تمہارے لئے پیغمبر خدا کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ اس کے بعد وہ روانہ ہو گئے، چلتے چلتے جب مقام بیداء پر پہنچے تو فرمانے لگے کہ حج اور عمرہ دونوں کا معاملہ ایک ہی جیسا تو ہے، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج کی بھی نیت کر لی ہے، چنانچہ وہ روانہ ہو گئے اور مقام قدید پہنچ کر ہدی کا جانور خریدا اور دونوں کی طرف سے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کی، پھر یوم النحرتک اسی طرح رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 4183 ، م : 1230 .


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.