(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني اسامة بن زيد ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما رجع من احد، فجعلت نساء 61 الانصار 61 يبكين على من قتل من ازواجهن، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ولكن حمزة لا بواكي له"، قال: ثم نام، فاستنبه وهن يبكين، قال:" فهن اليوم إذا يبكين يندبن بحمزة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَجَعَ مِنْ أُحُدٍ، فَجَعَلَتْ نِسَاءُ 61 الْأَنْصَارِ 61 يَبْكِينَ عَلَى مَنْ قُتِلَ مِنْ أَزْوَاجِهِنَّ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلَكِنْ حَمْزَةُ لَا بَوَاكِيَ لَهُ"، قَالَ: ثُمَّ نَامَ، فَاسْتَنْبَهَ وَهُنَّ يَبْكِينَ، قَالَ:" فَهُنَّ الْيَوْمَ إِذًا يَبْكِينَ يَنْدُبْنَ بِحَمْزَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد سے واپس ہوئے، تو انصار کی عورتیں اپنے اپنے شہید ہونے والے شوہروں پر رونے لگیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حمزہ کے لئے کوئی رونے والی نہیں ہے؟“، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ لگ گئی بیدار ہوئے تو وہ خواتین اسی طرح رو رہی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ آج حمزہ کا نام لے کر روتی ہی رہیں گی۔“