(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى ، يعني ابن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان اخبره، ان رجلا اخبره، عن ابيه يحيى ، انه كان مع عبد الله بن عمر، وان عبد الله بن عمر قال له: في الفتنة لا ترون القتل شيئا؟! وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للثلاثة:" لا ينتجي اثنان دون صاحبهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى ، يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَجُلًا أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ يَحْيَى ، أَنَّهُ كَانَ مَع عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ لَهُ: فِي الْفِتْنَةِ لَا تَرَوْنَ الْقَتْلَ شَيْئًا؟! وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلثَّلاَثَةَ:" لَا يَنْتَجِي اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا".
یحییٰ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ان سے فتنہ کے بارے میں ارشاد فرما رہے تھے کہ تم لوگ کسی کو قتل کرنے کی کوئی اہمیت ہی نہیں سمجھتے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین آدمیوں کے بارے میں ہدایت دی تھی کہ اپنے ایک ساتھی کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی میں باتیں نہ کر یں۔
حكم دارالسلام: صحيح، خ: 6288، م: 2183، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الذى رواه عن يحيي، ولجهالة حال يحيي بن حبان فلم يروي عنه سوي ابنه محمد