(حديث مرفوع) حدثنا روح ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن حميد قال عفان في حديثه: اخبرنا حميد، عن بكر بن عبد الله ، عن ابن عمر انه قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة واصحابه ملبين، وقال عفان: مهلين بالحج، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من شاء ان يجعلها عمرة، إلا من كان معه الهدي"، قالوا: يا رسول الله، ايروح احدنا إلى مني وذكره يقطر منيا؟ قال:" نعم"، وسطعت المجامر، وقدم علي بن ابي طالب من اليمن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بم اهللت؟" قال: اهللت بما اهل به النبي صلى الله عليه وسلم قال روح: فإن لك معنا هديا، قال حميد: فحدثت به طاوسا، فقال: هكذا فعل القوم، قال عفان: اجعلها عمرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَأَصْحَابُهُ مُلَبِّينَ، وَقَالَ عَفَّانُ: مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ شَاءَ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً، إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَرُوحُ أَحَدُنَا إِلَى مِنًي وَذَكَرُهُ يَقْطُرُ مَنِيًّا؟ قَالَ:" نَعَمْ"، وَسَطَعَتْ الْمَجَامِرُ، وَقَدِمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ أَهْلَلْتَ؟" قَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَوْحٌ: فَإِنَّ لَكَ مَعَنَا هَدْيًا، قَالَ حُمَيْدٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ طَاوُسًا، فَقَالَ: هَكَذَا فَعَلَ الْقَوْمُ، قَالَ عَفَّانُ: اجْعَلْهَا عُمْرَةً.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ حج کا تلبیہ پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”جو شخص چاہتا ہے، اس احرام کو عمرہ کا احرام بنا لے، سوائے اس شخص کے جس کے پاس ہدی کا جانور ہو“، لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ!! کیا ہم منٰی کے میدان میں اس حال میں جائیں گے کہ ہماری شرمگاہ سے آب حیات کے قطرے ٹپکتے ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! پھر انگیٹھیاں خوشبو اڑانے لگیں، اسی اثنا میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی یمن سے آ گئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تم نے کس چیز کا احرام باندھا؟ انہوں نے عرض کیا اس نیت سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جو احرام ہے وہی میرا بھی احرام ہے۔ روح اس سے آگے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس آپ کے ہدی کے جانور ہیں۔ حمید کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث طاؤس سے بیان کی تو وہ کہنے لگے کہ لوگوں نے اسی طرح کیا تھا، اور عفان کہتے ہیں کہ آگے یہ ہے کہ اسے عمرہ کا احرام بنا لو۔