(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سفيان يعني ابن حسين ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: لما تايمت حفصة، وكانت تحت خنيس بن حذافة، لقي عمر رضي الله تعالى عنه عثمان، فعرضها عليه، فقال عثمان: ما لي في النساء حاجة، وسانظر، فلقي ابا بكر، فعرضها عليه فسكت، فوجد عمر في نفسه على ابي بكر، فإذا" رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خطبها"، فلقي عمر ابا بكر، فقال: إني كنت عرضتها على عثمان، فردني، وإني عرضتها عليك، فسكت عني، فلانا عليك كنت اشد غضبا مني على عثمان وقد ردني، فقال ابو بكر: إنه قد كان ذكر من امرها، وكان سرا، فكرهت ان افشي السر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَمَّا تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ، وَكَانَتْ تَحْتَ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ، لَقِيَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ عُثْمَانَ، فَعَرَضَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ عُثْمَانُ: مَا لِي فِي النِّسَاءِ حَاجَةٌ، وَسَأَنْظُرُ، فَلَقِيَ أَبَا بَكْرٍ، فَعَرَضَهَا عَلَيْهِ فَسَكَتَ، فَوَجَدَ عُمَرُ فِي نَفْسِهِ عَلَى أَبِي بَكْرٍ، فَإِذَا" رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَطَبَهَا"، فَلَقِيَ عُمَرُ أَبَا بَكْرٍ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ عَرَضْتُهَا عَلَى عُثْمَانَ، فَرَدَّنِي، وَإِنِّي عَرَضْتُهَا عَلَيْكَ، فَسَكَتَّ عَنِّي، فَلَأَنَا عَلَيْكَ كُنْتُ أَشَدَّ غَضَبًا مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ وَقَدْ رَدَّنِي، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّهُ قَدْ كَانَ ذَكَرَ مِنْ أَمْرِهَا، وَكَانَ سِرًّا، فَكَرِهْتُ أَنْ أُفْشِيَ السِّرَّ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب سیدہ حفصہ کے شوہر سیدنا خنیس بن حذافہ رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے ملے اور ان کے سامنے اپنی بیٹی سے نکاح کی پیشکش رکھی انہوں نے کہا کہ مجھے عورتوں کی طرف کوئی رغبت نہیں ہے البتہ میں سوچوں گا، اس کے بعد وہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملے اور ان سے بھی یہی کہا: لیکن انہوں نے مجھے جواب نہ دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ان پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی نسبت بہت غصہ آیا۔ چند دن گزرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے پیغام نکاح بھیج دیا، چنانچہ انہوں نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کا نکاح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا۔ اتفاقاً ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو وہ فرمانے لگے، میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے اپنی بیٹی کے نکاح کی پیشکش کی تو انہوں نے صاف جواب دے دیا لیکن جب میں نے آپ کے سامنے یہ پیشکش کی تو آپ خاموش رہے جس کی بناء پر مجھے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے زیادہ آپ پر غصہ آیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہ کا ذکر فرمایا تھا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہیں کرنا چاہتا تھا، اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھوڑ دیتے تو میں ضرور ان سے نکاح کر لیتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5122، سفيان ابن حسين الواسطي. وإن كان ضعيفا فى روايته عن الزهري. قد توبع