(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عيسى بن حفص بن عاصم ، عن ابيه ، رضي الله تعالى عنهما، قال: خرجنا مع ابن عمر، فصلينا الفريضة، فراى بعض ولده يتطوع، فقال ابن عمر: " صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر وعمر وعثمان في السفر، فلم يصلوا قبلها ولا بعدها"، قال ابن عمر: ولو تطوعت، لاتممت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ، فَصَلَّيْنَا الْفَرِيضَةَ، فَرَأَى بَعْضَ وَلَدِهِ يَتَطَوَّعُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: " صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فِي السَّفَرِ، فَلَمْ يُصَلُّوا قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَلَوْ تَطَوَّعْتُ، لَأَتْمَمْت.
حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ سفر پر نکلے، ہم نے فرض نماز پڑھی، اتنی دیر میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی نظر اپنے کسی بیٹے پر پڑی جو نوافل ادا کر رہا تھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور خلفاء ثلاثہ کے ساتھ سفر میں نماز پڑھی ہے لیکن یہ سب فرائض سے پہلے کوئی نماز پڑھتے تھے اور نہ بعد میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مزید فرمایا کہ اگر میں نفل پڑھتا تو اپنی فرض نماز مکمل نہ کر لیتا (قصرکیوں کرتا؟)۔