(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، انبانا ابو سنان ، عن يزيد بن موهب : ان عثمان قال لابن عمر : اقض بين الناس، فقال: لا اقضي بين اثنين، ولا اؤم رجلين، اما سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" من عاذ بالله، فقد عاذ بمعاذ"، قال عثمان: بلى، قال: فإني اعوذ بالله ان تستعملني، فاعفاه، وقال: لا تخبر بهذا احدا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَنْبَأَنَا أَبُو سِنَانٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ مَوْهَبٍ : أَنَّ عُثْمَانَ قَالَ لِابْنِ عُمَرَ : اقْضِ بَيْنَ النَّاسِ، فَقَالَ: لَا أَقْضِي بَيْنَ اثْنَيْنِ، وَلَا أَؤُمُّ رَجُلَيْنِ، أَمَا سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ عَاذَ بِاللَّهِ، فَقَدْ عَاذَ بِمَعَاذٍ"، قَالَ عُثْمَانُ: بَلَى، قَالَ: فَإِنِّي أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ تَسْتَعْمِلَنِي، فَأَعْفَاهُ، وَقَالَ: لَا تُخْبِرْ بِهَذَا أَحَدًا.
یزید بن موہب کہتے ہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو قاضی بننے کی پیشکش کی، انہوں نے فرمایا کہ میں دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کروں گا اور نہ ہی امامت کروں گا، کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا، جو اللہ کی پناہ میں آ جائے وہ مکمل طور پر محفوظ ہو جاتا ہے؟ فرمایا: کیوں نہیں! اس پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: پھر میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں کہ آپ مجھے کوئی عہدہ دیں، چنانچہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں چھوڑ دیا اور فرمایا کسی کو اس بارے میں مت بتائیے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناده ضعيف لضعف أبى سنان