(حديث مرفوع) حدثنا عبيد الله بن محمد بن حفص بن عمر التيمي ، قال: سمعت ابي ، يقول: سمعت عمي عبيد الله بن عمر بن موسى ، يقول: كنت عند سليمان بن علي، فدخل شيخ من قريش، فقال سليمان: انظر إلى الشيخ، فاقعده مقعدا صالحا، فإن لقريش حقا، فقلت: ايها الامير، الا احدثك حديثا بلغني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: بلى، قال: قلت له: بلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من اهان قريشا اهانه الله"، قال: سبحان الله ما احسن هذا، من حدثك هذا؟ قال: قلت: حدثنيه ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن سعيد بن المسيب ، عن عمرو بن عثمان بن عفان ، قال: قال لي ابي : يا بني، إن وليت من امر الناس شيئا، فاكرم قريشا، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من اهان قريشا اهانه الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَفْصٍ بْنِ عُمَرَ التَّيْمِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَمِّي عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بْنِ مُوسَى ، يَقُولُ: كُنْتُ عِنْدَ سُلَيْمَانَ بْنِ عَلِيٍّ، فَدَخَلَ شَيْخٌ مِنْ قُرَيْشٍ، فَقَالَ سُلَيْمَانُ: انْظُرْ إِلَى الشَّيْخِ، فَأَقْعِدْهُ مَقْعَدًا صَالِحًا، فَإِنَّ لِقُرَيْشٍ حَقًّا، فَقُلْتُ: أَيُّهَا الْأَمِيرُ، أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا بَلَغَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَلَى، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَهَانَ قُرَيْشًا أَهَانَهُ اللَّهُ"، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَا أَحْسَنَ هَذَا، مَنْ حَدَّثَكَ هَذَا؟ قَالَ: قُلْتُ: حَدَّثَنِيهِ رَبِيعَةُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ: قَالَ لِي أَبِي : يَا بُنَيَّ، إِنْ وَلِيتَ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ شَيْئًا، فَأَكْرِمْ قُرَيْشًا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ أَهَانَ قُرَيْشًا أَهَانَهُ اللَّهُ".
عبیداللہ بن عمیر کہتے ہیں کہ میں سلیمان بن علی کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اتنی دیر میں قریش کے ایک بزرگ تشریف لائے، سلیمان نے کہا: دیکھو! شیخ کو اچھی جگہ بٹھاؤ کیونکہ قریش کا حق ہے، میں نے کہا: گورنر صاحب! کیا میں آپ کو ایک حدیث سناؤں جو قریش کی توہین کرتا ہے، گویا وہ اللہ کی توہین کرتا ہے، اس نے کہا: سبحان اللہ! کیا خوب، یہ روایت تم سے کس نے بیان کی ہے؟ میں نے کہا: ربیعہ بن ابی عبدالرحمن نے سعید بن مسیب رحمہ اللہ کے حوالے سے، انہوں نے عمرو بن عثمان کے حوالے سے کہ میرے والد نے مجھ سے فرمایا: بیٹا! اگر تمہیں کسی جگہ کی امارت ملے تو قریش کی عزت کرنا کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو قریش کی اہانت کرتا ہے، گویا وہ اللہ کی اہانت کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، محمد بن حفص والد عبيد الله وعمه عبيدالله بن عمر لم يوثقهما غير ابن حبان