(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا عمرو ، عن ابي العباس ، عن عبد الله بن عمر ، قيل لسفيان: ابن عمرو؟ قال: لا، ابن عمر ان النبي صلى الله عليه وسلم لما حاصر اهل الطائف، ولم يقدر منهم على شيء، قال:" إنا قافلون غدا إن شاء الله"، فكان المسلمين كرهوا ذلك، فقال:" اغدوا"، فغدوا على القتال، فاصابهم جراح، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنا قافلون غدا إن شاء الله، فسر المسلمون، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قِيلَ لِسُفْيَانَ: ابْنُ عَمْرٍو؟ قَالَ: لَا، ابْنُ عُمَرَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا حَاصَرَ أَهْلَ الطَّائِفِ، وَلَمْ يَقْدِرْ مِنْهُمْ عَلَى شَيْءٍ، قَالَ:" إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، فَكَأَنَّ الْمُسْلِمِينَ كَرِهُوا ذَلِكَ، فَقَالَ:" اغْدُوا"، فَغَدَوْا عَلَى الْقِتَالِ، فَأَصَابَهُمْ جِرَاحٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَسُرَّ الْمُسْلِمُونَ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل طائف کا محاصرہ کیا اور اس سے کچھ فائدہ نہ ہو سکا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اعلان کروا دیا کہ کل ہم لوگ ان شاء اللہ واپس چلیں گے، مسلمانوں کو اس حکم پر اپنی طبیعت میں بوجھ محسوس ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہو گئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رکنے کے لئے فرما دیا، چنانچہ اگلے دن لڑائی ہوئی تو اس میں مسلمانوں کے کئی آدمی زخمی ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن پھر یہی اعلان فرمایا کہ کل ہم لوگ ان شاء اللہ واپس چلیں گے اس مرتبہ مسلمان خوش ہو گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھ مسکر انے لگے۔