(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن جدعان ، عن القاسم بن ربيعة ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة، وهو على درج الكعبة:" الحمد لله الذي صدق وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده، الا إن قتيل العمد الخطا بالسوط او العصا فيه مئة من الإبل، وقال مرة: المغلظة فيها اربعون خلفة، في بطونها اولادها الا إن كل ماثرة كانت في الجاهلية ودم ودعوى، وقال مرة: ودم ومال تحت قدمي هاتين، إلا ما كان من سقاية الحاج وسدانة البيت، فإني امضيهما لاهلهما على ما كانت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، وَهُوَ عَلَى دَرَجِ الْكَعْبَةِ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، أَلَا إِنَّ قَتِيلَ الْعَمْدِ الْخَطَأِ بِالسَّوْطِ أَوْ الْعَصَا فِيهِ مِئَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَقَالَ مَرَّةً: الْمُغَلَّظَةُ فِيهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً، فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا ألاَ إِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَدَمٍ وَدَعْوَى، وَقَالَ مَرَّةً: وَدَمٍ وَمَالٍ تَحْتَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ وَسِدَانَةِ الْبَيْتِ، فَإِنِّي أُمْضِيهِمَا لِأَهْلِهِمَا عَلَى مَا كَانَتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ فتح مکہ کہ دن خانہ کعبہ کی سیڑھیوں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو تن تنہا شکست دی، یاد رکھو لکڑی یا لاٹھی سے مقتول ہو جانے والے کی دیت سو اونٹ ہے۔ بعض اسانید کے مطابق اس میں دیت مغلظہ ہے جن میں چالیس حاملہ اونٹیاں بھی ہوں گی۔ یاد رکھو! زمانہ جاہلیت کا ہر تفاخر،ہر خون اور ہر دعوی میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے البتہ حاجیوں کو پانی پلانے اور بیت اللہ شریف کی کلید برداری کا جو عہدہ ہے میں اسے ان عہدوں کے حاملین کے لئے برقرار رکھتا ہوں جب تک دنیا باقی ہے (یہ عہدے ان ہی لوگوں کے پاس رہیں گے)۔