(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثني مسلم بن ابي مريم ، عن علي بن عبد الرحمن المعاوي ، قال: صليت إلى جنب ابن عمر ، فقلبت الحصى، فقال:" لا تقلب الحصى، فإنه من الشيطان، ولكن كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل كان يحركه هكذا"، قال ابو عبد الله: يعني مسحة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ ، قَالَ: صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ ، فَقَلَّبْتُ الْحَصَى، فَقَالَ:" لَا تُقَلِّبْ الْحَصَى، فَإِنَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَلَكِنْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ كَانَ يُحَرِّكُهُ هَكَذَا"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: يَعْنِي مَسْحَةً.
علی بن عبدالرحمن معاوی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں نماز پڑھنے کا موقعہ ملا میں کنکر یوں کو الٹ پلٹ کر نے لگا، تو انہوں نے مجھے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ شیطانی عمل ہے البتہ اس طرح کرنا جائز ہے جیسے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ وہ اس طرح انہیں حرکت دیتے تھے۔ راوی نے ہاتھ پھیر کر دکھایا (سجدے کی جگہ پر اسے برابر کر لیتے تھے بار بار اسی میں لگ کر نماز خراب نہیں کرتے تھے)۔