(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، سمعته من ابن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا سلم عليك اليهودي، فإنما يقول: السام عليك، فقل: وعليك"، وقال مرة:" إذا سلم عليكم اليهود فقولوا: وعليكم، فإنهم يقولون: السام عليكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، سَمِعْتُهُ مِنِ ابْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكَ الْيَهُودِيُّ، فَإِنَّمَا يَقُولُ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقُلْ: وَعَلَيْكَ"، وَقَالَ مَرَّةً:" إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ الْيَهُودُ فَقُولُوا: وَعَلَيْكُمْ، فَإِنَّهُمْ يَقُولُونَ: السَّامُ عَلَيْكُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرتا ہے تو وہ «السام عليك» کہتا ہے، اس لئے اس کے جواب میں تم صرف «وعليك» کہہ دیا کرو۔“ اور ایک روایت میں ہے کہ جب یہودی تمہیں سلام کریں تو تم وعلیکم کہہ دیا کرو کیونکہ وہ «السام عليكم» کہتے ہیں (تم پر موت طاری ہو)۔