(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثلكم ومثل اليهود والنصارى كرجل استعمل عمالا، فقال: من يعمل من صلاة الصبح إلى نصف النهار على قيراط قيراط؟ الا فعملت اليهود، ثم قال: من يعمل لي من نصف النهار إلى صلاة العصر على قيراط قيراط؟ الا فعملت النصارى، ثم قال: من يعمل لي من صلاة العصر إلى غروب الشمس على قيراطين قيراطين؟ الا فانتم الذين عملتم، فغضب اليهود والنصارى، قالوا: نحن كنا اكثر عملا، واقل عطاء!!، قال: هل ظلمتكم من حقكم شيئا؟ قالوا: لا، قال: فإنما هو فضلي، اوتيه من اشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُكُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا، فَقَالَ: مَنْ يَعْمَلُ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ؟ أَلَا فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ؟ أَلَا فَعَمِلَتْ النَّصَارَى، ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ؟ أَلَا فَأَنْتُمْ الَّذِينَ عَمِلْتُمْ، فَغَضِبَ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى، قَالُوا: نَحْنُ كُنَّا أَكْثَرَ عَمَلًا، وَأَقَلَّ عَطَاءً!!، قَالَ: هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَإِنَّمَا هُوَ فَضْلِي، أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسے ہے کہ ایک شخص نے چند مزدوروں کو کام پر لگایا اور کہا کہ ایک قیراط کے عوض نماز فجر سے لے کر نصف النہار تک کون کام کرے گا؟ اس پر یہودیوں نے فجر کی نماز سے لے کر نصف النہار تک کام کیا، پھر اس نے کہا کہ ایک قیراط کے عوض نصف النہار سے لے کر نماز عصر تک کون کام کرے گا؟ اس پر عیسائیوں نے کام کیا، پھر اس نے کہا کہ نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک دو دو قیراط کے عوض کون کام کرے گا؟ یاد رکھو! وہ تم ہو جنہوں نے اس عرصے میں کام کیا لیکن اس پر یہود و نصاریٰ غضب ناک ہو گئے اور کہنے لگے کہ ہماری محنت اتنی زیادہ اور اجرت اتنی کم؟ اللہ نے فرمایا: ”کیا میں نے تمہارا حق ادا کرنے میں ذرا بھی کوتاہی یا کمی کی؟“ انہوں نے جواب دیا نہیں۔ اللہ نے فرمایا: ”پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں عطاء کر دوں۔“