(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قد علمت ان الارض كانت تكرى على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم بما على الاربعاء وشيء من التبن، لا ادري كم هو، وإن ابن عمر، كان يكري ارضه في عهد ابي بكر، وعهد عمر وعهد عثمان، وصدر إمارة معاوية، حتى إذا كان في آخرها بلغه ان رافعا يحدث في ذلك بنهي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتاه وانا معه، فساله، فقال: نعم،" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء المزارع، فتركها ابن عمر، فكان لا يكريها، فكان إذا سئل يقول: زعم ابن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن كراء المزارع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ الْأَرْضَ كَانَتْ تُكْرَى عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا عَلَى الْأَرْبِعَاءِ وَشَيْءٍ مِنَ التِّبْنِ، لَا أَدْرِي كَمْ هُوَ، وَإِنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يُكْرِي أَرْضَهُ فِي عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ، وَعَهْدِ عُمَرَ وَعَهْدِ عُثْمَانَ، وَصَدْرِ إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ، حَتَّى إِذَا كَانَ فِي آخِرِهَا بَلَغَهُ أَنَّ رَافِعًا يُحَدِّثُ فِي ذَلِكَ بِنَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ وَأَنَا مَعَهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: نَعَمْ،" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ، فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَر، فَكَانَ لَا يُكْرِيهَا، فَكَانَ إِذَا سُئِلَ يَقُول: زَعَمَ ابْنُ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں اس بات کو جانتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں گھاس اور تھوڑے سے بھوسے کے عوض زمین کو کر ایہ پر دے دیا جاتا تھا، جس کی مقدار مجھے یاد نہیں، خود سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی دور صدیقی و فاروقی و عثمانی اور سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور حکومت میں زمین کرائے پر دیا کرتے تھے، لیکن سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے آخری دور میں انہیں پتہ چلا کہ سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ زمین کو کر ائے پر دینے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت روایت کرتے ہیں، تو وہ ان کے پاس آئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا، انہوں نے سیدنا رافع رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ کام چھوڑ دیا اور بعد میں وہ کسی کو بھی زمین کرائے پر نہ دیتے تھے، اور جب کوئی ان سے پوچھتا تو وہ فرما دیتے کہ سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کا یہ خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کر ائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔