(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا عطاء بن السائب ، عن عبد الله بن عبيد بن عمير انه سمع اباه يقول لابن عمر: ما لي لا اراك تستلم إلا هذين الركنين، الحجر الاسود والركن اليماني؟ فقال ابن عمر: إن افعل فقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن" استلامهما يحط الخطايا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وسمعته يقول:" من طاف اسبوعا يحصيه، وصلى ركعتين، كان له كعدل رقبة". قال: وسمعته يقول:" ما رفع رجل قدما، ولا وضعها، إلا كتبت له عشر حسنات، وحط عنه عشر سيئات، ورفع له عشر درجات".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ لِابْنِ عُمَرَ: مَا لِي لَا أَرَاكَ تَسْتَلِمُ إِلَّا هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ، الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ؟ فَقَال ابْنُ عُمَرَ: إِنْ أَفْعَلْ فَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ" اسْتِلَامَهُمَا يَحُطُّ الْخَطَايَا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَنْ طَافَ أُسْبُوعًا يُحْصِيهِ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، كَانَ لَهُ كَعِدْلِ رَقَبَةٍ". قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَا رَفَعَ رَجُلٌ قَدَمًا، وَلَا وَضَعَهَا، إِلَّا كُتِبَتْ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَحُطَّ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ".
عبید بن عمیر رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ میں آپ کو صرف ان دو رکنوں حجر اسود اور رکن یمانی ہی کا استلام کرتے ہوئے دیکھتا ہوں اس کی کیا وجہ ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اگر میں ایسا کرتا ہوں تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ان دونوں کا استلام انسان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ جو شخص گن کر طواف کے سات چکر لگائے اور اس کے بعد دوگانہ طواف پڑھ لے تو یہ ایک غلام آزاد کر نے کے برابر ہے۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ایک قدم بھی اٹھاتا یا رکھتا ہے اس پر اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں دس گناہ مٹائے جاتے ہیں اور دس درجات بلند کئے جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، هشيم- وإن سمع من ابن السائب بعد الاختلاط متابع