(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب : حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، ان عبد الله بن مسعود ، قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، في قريب من ثمانين رجلا من قريش، ليس فيهم إلا قرشي، لا والله ما رايت صفحة وجوه رجال قط احسن من وجوههم يومئذ، فذكروا النساء، فتحدثوا فيهن، فتحدث معهم، حتى احببت ان يسكت، قال: ثم اتيته فتشهد، ثم قال:" اما بعد، يا معشر قريش،" فإنكم اهل هذا الامر، ما لم تعصوا الله، فإذا عصيتموه بعث إليكم من يلحاكم كما يلحى هذا القضيب" لقضيب في يده، ثم لحا قضيبه، فإذا هو ابيض يصلد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي قَرِيبٍ مِنْ ثَمَانِينَ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ، لَيْسَ فِيهِمْ إِلَّا قُرَشِيٌّ، لَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ صَفْحَةَ وُجُوهِ رِجَالٍ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْ وُجُوهِهِمْ يَوْمَئِذٍ، فَذَكَرُوا النِّسَاءَ، فَتَحَدَّثُوا فِيهِنَّ، فَتَحَدَّثَ مَعَهُمْ، حَتَّى أَحْبَبْتُ أَنْ يَسْكُتَ، قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَتَشَهَّدَ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ،" فَإِنَّكُمْ أَهْلُ هَذَا الْأَمْرِ، مَا لَمْ تَعْصُوا اللَّهَ، فَإِذَا عَصَيْتُمُوهُ بَعَثَ إِلَيْكُمْ مَنْ يَلْحَاكُمْ كَمَا يُلْحَى هَذَا الْقَضِيبُ" لِقَضِيبٍ فِي يَدِهِ، ثُمَّ لَحَا قَضِيبَهُ، فَإِذَا هُوَ أَبْيَضُ يَصْلِدُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم اسی کے قریب قریشی افراد - جن میں قریش کے علاوہ کسی قبیلے کا کوئی فرد نہ تھا - نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، واللہ! میں نے مردوں کے چہروں کا روشن رخ اس دن ان لوگوں سے زیادہ حسین کبھی نہیں دیکھا، دوران گفتگو عورتوں کا تذکرہ آیا اور لوگ خواتین کے متعلق گفتگو کرنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ گفتگو میں شریک رہے، پھر میں نے چاہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سکوت اختیار فرمائیں، چنانچہ میں ان کے سامنے آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیا اور تشہد (کلمہ شہادت پڑھنے) کے بعد فرمایا: ”اما بعد! اے گروہ قریش! اس حکومت کے اہل تم لوگ ہی ہو بشرطیکہ اللہ کی نافرمانی نہ کرو، جب تم اللہ کی نافرمانی میں مبتلا ہو جاؤگے تو اللہ تم پر ایک ایسے شخص کو مسلط کر دے گا جو تمہیں اس طرح چھیل دے گا جیسے اس ٹہنی کو چھیل دیا جاتا ہے“ - اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں ایک ٹہنی تھی - نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھیلا تو وہ اندر سے سفید، ٹھوس اور چکنی نکل آئی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، عبيد الله بن عبد الله بن عتبة لم يسمع من عم أبيه عبد الله ابن مسعود.