مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
5. مُسْنَدُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 437
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب ، وعفان ، المعنى، قالا: حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابي امامة بن سهل ، قال: كنا مع عثمان وهو محصور في الدار، فدخل مدخلا كان إذا دخله يسمع كلامه من على البلاط، قال: فدخل ذلك المدخل، وخرج إلينا، فقال: إنهم يتوعدوني بالقتل آنفا، قال: قلنا: يكفيكهم الله يا امير المؤمنين، قال: وبم يقتلونني؟ إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث: رجل كفر بعد إسلامه، او زنى بعد إحصانه، او قتل نفسا فيقتل بها"، فوالله ما احببت ان لي بديني بدلا منذ هداني الله، ولا زنيت في جاهلية ولا في إسلام قط، ولا قتلت نفسا، فبم يقتلونني؟(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَفَّانُ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عُثْمَانَ وَهُوَ مَحْصُورٌ فِي الدَّارِ، فَدَخَلَ مَدْخَلًا كَانَ إِذَا دَخَلَهُ يَسْمَعُ كَلَامَهُ مَنْ عَلَى الْبَلَاطِ، قَالَ: فَدَخَلَ ذَلِكَ الْمَدْخَلَ، وَخَرَجَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: إِنَّهُمْ يَتَوَعَّدُونِي بِالْقَتْلِ آنِفًا، قَالَ: قُلْنَا: يَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ: وَبِمَ يَقْتُلُونَنِي؟ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ، أَوْ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ، أَوْ قَتَلَ نَفْسًا فَيُقْتَلُ بِهَا"، فَوَاللَّهِ مَا أَحْبَبْتُ أَنَّ لِي بِدِينِي بَدَلًا مُنْذُ هَدَانِي اللَّهُ، وَلَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا فِي إِسْلَامٍ قَطُّ، وَلَا قَتَلْتُ نَفْسًا، فَبِمَ يَقْتُلُونَنِي؟
سیدنا ابوامامہ بن سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جن دنوں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں محصور تھے، ہم ان کے ساتھ ہی تھے تھوڑی دیر کے لئے وہ کسی کمرے میں داخل ہوئے تو چوکی پر بیٹھنے والوں کو بھی ان کی بات سنائی دیتی تھی، اسی طرح ایک مرتبہ وہ اس کمرے میں داخل ہوئے، تھوڑی دیر بعد باہر تشریف لا کر فرمانے لگے کہ ان لوگوں نے مجھے ابھی ابھی قتل کی دھمکی دی ہے، ہم نے عرض کیا کہ امیر المؤمنین! اللہ ان کی طرف سے آپ کی کفایت و حفاظت فرمائے گا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ بھلا کس جرم میں یہ لوگ مجھے قتل کریں گے؟ جب کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین میں سے کسی ایک صورت کے علاوہ کسی مسلمان کا خون بہانا حلال نہیں ہے، یا تو وہ آدمی جو اسلام قبول کرنے کے بعد مرتد ہو جائے، یا شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کرے، یا قاتل ہو اور مقتول کے عوض اسے قتل کر دیا جائے، اللہ کی قسم! مجھے تو اللہ نے جب سے ہدایت دی ہے، میں نے اس دین کے بدلے کسی دوسرے دین کو پسند نہیں کیا، میں نے اسلام تو بڑی دور کی بات ہے، زمانہ جاہلیت میں بھی بدکاری نہیں کی اور نہ ہی میں نے کسی کو قتل کیا ہے، پھر یہ لوگ مجھے کیوں قتل کرنا چاہتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.