(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، حدثنا سليمان الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة بن قيس ، عن عبد الله ، قال:" لعن الله المتوشمات والمتنمصات والمتفلجات، والمغيرات خلق الله"، ثم قال: الا العن من لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقالت امراة من بني اسد: إني لاظنه في اهلك! فقال: لها اذهبي فانظري، فذهبت فنظرت، فقالت: ما رايت فيهم شيئا، وما رايته في المصحف! قال: بلى، قاله رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْمُتَوَشِّمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ، وَالْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ"، ثُمّ قَالَ: أَلَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ: إِنِّي لَأَظُنُّهُ فِي أَهْلِكَ! فَقَالَ: لَهَا اذْهَبِي فَانْظُرِي، فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ، فَقَالَتْ: مَا رَأَيْتُ فِيهِمْ شَيْئًا، وَمَا رَأَيْتُهُ فِي الْمُصْحَفِ! قَالَ: بَلَى، قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ موچنے سے بالوں کو نوچنے والی، دانتوں کو باریک کرنے والی، دوسرے کے بالوں کو اپنے ساتھ ملانے والی اور جسم گودنے والی اور اللہ کی تخلیق کو بدلنے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہو، اور میں اس پر کیوں لعنت نہ کروں جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔ اس پر بنو اسد کی ایک عورت کہنے لگی کہ اگر آپ کے گھر کی عورتیں یہ کام کرتی ہوں تو؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جا کر دیکھ لو، وہ عورت ان کے گھر چلی گئی، پھر آ کر کہنے لگی کہ مجھے تو وہاں کوئی قابل اعتراض بات نظر نہیں آئی، البتہ مجھے قرآن میں تو یہ حکم نہیں ملتا؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں، یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے۔