(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، وحسن بن موسى ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن زر بن حبيش ، عن ابن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" عرضت علي الامم بالموسم، فراثت علي امتي، قال: فرايتهم، فاعجبتني كثرتهم، وهيئاتهم، قد ملئوا السهل والجبل ؛ قال حسن: فقال: ارضيت يا محمد؟ فقلت: نعم، قال: فإن لك مع هؤلاء ؛ قال عفان، وحسن: فقال: يا محمد، إن مع هؤلاء سبعين الفا يدخلون الجنة بغير حساب، وهم الذين لا يسترقون، ولا يتطيرون، ولا يكتوون، وعلى ربهم يتوكلون"، فقام عكاشة، فقال: يا نبي الله، ادع الله ان يجعلني منهم. فدعا له، ثم قام آخر، فقال: يا نبي الله، ادع الله ان يجعلني منهم، فقال:" سبقك بها عكاشة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ بِالْمَوْسِمِ، فَرَاثَتْ عَلَيَّ أُمَّتِي، قَالَ: فَرَأَيْتُهُمْ، فَأَعْجَبَتْنِي كَثْرَتُهُمْ، وَهَيْئَاتُهُمْ، قَدْ مَلَئُوا السَّهْلَ وَالْجَبَلَ ؛ قَالَ حَسَنٌ: فَقَالَ: أَرَضِيتَ يَا مُحَمَّدُ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّ لَكَ مَعَ هَؤُلَاءِ ؛ قَالَ عَفَّانُ، وَحَسَنٌ: فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّ مَعَ هَؤُلَاءِ سَبْعِينَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، وَهُمْ الَّذِينَ لَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَلَا يَكْتَوُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ"، فَقَامَ عُكَّاشَةُ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَدَعَا لَهُ، ثُمَّ قَامَ آخَرُ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ:" سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مختلف امتیں دکھائی گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے آنے میں تاخیر ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ”پھر مجھے میری امت دکھائی گئی، جس کی کثرت پر مجھے بہت تعجب ہوا کہ انہوں نے ہر ٹیلے اور پہاڑ کو بھر رکھا تھا، مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے، ان کے ساتھ ستر ہزار آدمی ایسے ہیں جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو داغ کر علاج نہیں کرتے، جھاڑ پھونک اور منتر نہیں کرتے، بدشگونی نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔“ یہ سن کر سیدنا عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر کہنے لگے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر دے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا کر دی، پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر دے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔“