(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، انبانا عاصم بن بهدلة ، عن زر بن حبيش ، عن ابن مسعود ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفح جبل، وهو قائم يصلي، وهم نيام، قال: إذ مرت به حية، فاستيقظنا، وهو يقول:" منعها منكم الذي منعكم منها". (حديث موقوف) (حديث مرفوع)" وانزلت عليه والمرسلات عرفا، فالعاصفات عصفا، فاخذتها وهي رطبة بفيه، او فوه رطب بها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَنْبَأَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفْحِ جَبَلٍ، وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي، وَهُمْ نِيَامٌ، قَالَ: إِذْ مَرَّتْ بِهِ حَيَّةٌ، فَاسْتَيْقَظْنَا، وَهُوَ يَقُولُ:" مَنَعَهَا مِنْكُمْ الَّذِي مَنَعَكُمْ مِنْهَا". (حديث موقوف) (حديث مرفوع)" وَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا، فَالْعَاصِفَاتِ عَصْفًا، فَأَخَذْتُهَا وَهِيَ رَطْبَةٌ بِفِيهِ، أَوْ فُوهُ رَطْبٌ بِهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی پہاڑ کے غار میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ سو رہے تھے کہ اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے ایک سانپ گزرا، ہم بیدار ہو گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس ذات نے تمہیں اس سے محفوظ رکھا، اسی نے اسے تم سے محفوظ رکھا۔“ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ مرسلات نازل ہوئی، جسے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے نکلتے ہی یاد کر لیا، ابھی وہ سورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک پر تازہ ہی تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهمام العوذي - و إن سمع من عطاء بن السائب بعد اختلاطه - متابع.