مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 4221
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن عمارة بن عمير التيمي ، عن وهب بن ربيعة ، عن عبد الله ، قال: إني لمستتر باستار الكعبة، إذ دخل رجلان ثقفيان، وختنهما قرشي، او قرشيان وختنهما ثقفي، كثيرة شحوم بطونهم، قليل فقه قلوبهم، فتحدثوا بحديث فيما بينهم، فقال احدهم لصاحبه: اترى الله عز وجل يسمع ما نقول؟! قال الآخر: اراه يسمع إذا رفعنا اصواتنا، ولا يسمع إذا خافتنا. قال الآخر: لئن كان يسمع منه شيئا إنه ليسمعه كله، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فانزل الله عز وجل:" وما كنتم تستترون ان يشهد عليكم سمعكم ولا ابصاركم سورة فصلت آية 22 الآية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ الْتَيْمِي ، عَنْ وَهْبِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: إِنِّي لَمُسْتَتِرٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، إِذْ دَخَلَ رَجُلَانِ ثَقَفِيَّانِ، وَخَتَنُهُمَا قُرَشِيٌّ، أَوْ قُرَشِيَّانِ وَخَتَنُهُمَا ثَقَفِيٌّ، كَثِيرَةٌ شُحُومُ بُطُونِهِمْ، قَلِيلٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ، فَتَحَدَّثُوا بِحَدِيثٍ فِيمَا بَيْنَهُمْ، فَقَالَ أَحَدُهُمْ لِصَاحِبِهِ: أَتُرَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَسْمَعُ مَا نَقُولُ؟! قَالَ الْآخَرُ: أُرَاهُ يَسْمَعُ إِذَا رَفَعْنَا أَصْوَاتَنَا، وَلَا يَسْمَعُ إِذَا خَافَتْنَا. قَالَ الْآخَرُ: لَئِنْ كَانَ يَسْمَعُ مِنْهُ شَيْئًا إِنَّهُ لَيَسْمَعُهُ كُلَّهُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ سورة فصلت آية 22 الْآيَةَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں غلاف کعبہ سے چمٹا ہوا تھا کہ تین آدمی آئے، ان میں سے ایک قریشی تھا اور دو قبیلہ ثقیف کے جو اس کے داماد تھے، یا ایک ثقفی اور دو قریشی، ان کے پیٹ میں چربی زیادہ تھی لیکن دلوں میں سمجھ بوجھ بہت کم تھی، وہ چپکے چپکے باتیں کرنے لگے جنہیں میں نہ سن سکا، اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے کہا: تمہارا کیا خیال ہے، کیا اللہ ہماری ان باتوں کو سن رہا ہے؟ دوسرا کہنے لگا: میرا خیال ہے کہ جب ہم اونچی آواز سے باتیں کرتے ہیں تو وہ انہیں سنتا ہے اور جب ہم اپنی آوازیں بلند نہیں کرتے تو وہ انہیں نہیں سن پاتا، تیسرا کہنے لگا: اگر وہ کچھ سن سکتا ہے تو سب کچھ بھی سن سکتا ہے، میں نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: «﴿وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا أَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ . . . . . وَذَلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنْتُمْ بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾» [فصلت: 22-23] اور تم جو چیزیں چھپاتے ہو کہ تمہارے کان، آنکھیں اور کھالیں تم پر گواہ نہ بن سکیں . . . . . یہ اپنے رب کے ساتھ تمہارا گھٹیا خیال ہے اور تم نقصان اٹھانے والے ہو گئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4817، م: 2775.


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.