(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله ، قال: مر بي رسول الله وانا اصلي، فقال:" سل تعطه يا ابن ام عبد"، فقال عمر: فابتدرت انا وابو بكر، فسبقني إليه ابو بكر، وما استبقنا إلى خير، إلا سبقني إليه ابو بكر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَا أُصَلِّي، فَقَالَ:" سَلْ تُعْطَهْ يَا ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ"، فَقَالَ عُمَرُ: فَابْتَدَرْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، فَسَبَقَنِي إِلَيْهِ أَبُو بَكْرٍ، وَمَا اسْتَبَقْنَا إِلَى خَيْرٍ، إِلَّا سَبَقَنِي إِلَيْهِ أَبُو بَكْرٍ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دور ہی سے فرمایا: ”اے ابن ام عبد! مانگو تمہیں دیا جائے گا“، یہ خوشخبری مجھ تک پہنچانے میں حضرات شیخین کے درمیان مسابقت ہوئی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے جس معاملے میں بھی مسابقت کی وہ اس میں سبقت لے گئے، بہرحال! انہوں نے بتایا کہ میں اس دعا کو کبھی ترک نہیں کرتا: «اللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ نَعِيمًا لَا يَبِيدُ وَقُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْفَدُ وَمُرَافَقَةَ النَّبِيِّ مُحَمَّدٍ فِي أَعْلَى الْجَنَّةِ جَنَّةِ الْخُلْدِ»”اے اللہ! میں آپ سے ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہوں، آنکھوں کی ایسی ٹھنڈک جو کبھی فنا نہ ہو، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جنت الخلد میں رفاقت کا سوال کرتا ہوں۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من أبيه ابن مسعود.