(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن زكريا ، عن إسرائيل ، عن ابي فزارة ، عن ابي زيد مولى عمرو بن حريث، عن ابن مسعود ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم ليلة لقي الجن، فقال:" امعك ماء؟" فقلت: لا، فقال:" ما هذا في الإداوة؟" قلت: نبيذ، قال:" ارنيها، تمرة طيبة، وماء طهور"، فتوضا منها، ثم صلى بنا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي فَزَارَةَ ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ لَقِيَ الْجِنَّ، فَقَالَ:" أَمَعَكَ مَاءٌ؟" فَقُلْتُ: لَا، فَقَالَ:" مَا هَذَا فِي الْإِدَاوَةِ؟" قُلْتُ: نَبِيذٌ، قَالَ:" أَرِنِيهَا، تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ، وَمَاءٌ طَهُورٌ"، فَتَوَضَّأَ مِنْهَا، ثُمَّ صَلَّى بِنَا.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں لیلۃ الجن کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”عبداللہ! کیا تمہارے پاس پانی ہے؟“ میں نے عرض کیا کہ نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اس برتن میں کیا ہے؟“ میں نے عرض کیا: نبیذ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”اسے میرے ہاتھوں پر ڈالو“، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کیا اور فرمایا: ”اے عبداللہ بن مسعود! یہ پینے کی چیز بھی ہے اور طہارت بخش بھی ہے“، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسی سے وضو کر کے نماز پڑھائی۔