(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق بن سلمة ، قال: جاء رجل إلى عبد الله من بني بجيلة، يقال له: نهيك بن سنان، فقال: يا ابا عبد الرحمن، كيف تقرا هذه الآية، اياء تجدها او الفا: من ماء غير آسن سورة محمد آية 15؟ فقال له عبد الله: اوكل القرآن احصيت غير هذه الآية؟ قال: إني لاقرا المفصل في ركعة،، فقال عبد الله : هذا كهذ الشعر؟! إن من احسن الصلاة الركوع والسجود، وليقران القرآن اقوام لا يجاوز تراقيهم، ولكنه إذا قراه، فرسخ في القلب نفع، إني لاعرف النظائر التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقرا سورتين في ركعة"، قال: ثم قام، فدخل، فجاء علقمة، فدخل عليه، قال: فقلنا له: سله لنا عن النظائر التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا سورتين في ركعة، قال: فدخل فساله، ثم خرج إلينا، فقال: عشرون سورة من اول المفصل، في تاليف عبد الله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ مِنْ بَنِي بَجِيلَةَ، يُقَالُ لَهُ: نَهِيكُ بْنُ سِنَانٍ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كَيْفَ تَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ، أَيَاءً تَجِدُهَا أَوْ أَلِفًا: مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ سورة محمد آية 15؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: أَوَكُلَّ الْقُرْآنِ أَحْصَيْتَ غَيْرَ هَذِهِ الْآيَةِ؟ قَالَ: إِنَّي لَأَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِي رَكْعَةٍ،، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ؟! إِنَّ مِنْ أَحْسَنِ الصَّلَاةِ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ، وَلَيَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ أَقْوَامٌ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، وَلَكِنَّهُ إِذَا قَرَأَهُ، فَرَسَخَ فِي الْقَلْبِ نَفَعَ، إِنِّي لَأَعْرِفُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ"، قَالَ: ثُمَّ قَامَ، فَدَخَلَ، فَجَاءَ عَلْقَمَةُ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَقُلْنَا لَهُ: سَلْهُ لَنَا عَنِ النَّظَائِرِ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ، قَالَ: فَدَخَلَ فَسَأَلَهُ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: عِشْرُونَ سُورَةً مِنْ أَوَّلِ الْمُفَصَّلِ، فِي تَأْلِيفِ عَبْدِ اللَّهِ.
شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ بنو بجیلہ کا ایک آدمی - جس کا نام نہیک بن سنان تھا - سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: اے ابوعبدالرحمن! آپ اس آیت کو کس طرح پڑھتے ہیں: «﴿مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ﴾ [محمد: 15] » یاء کے ساتھ یا الف کے ساتھ؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا اس آیت کے علاوہ تم نے سارا قرآن یاد کر لیا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ (آپ اس سے اندازہ لگا لیں) میں ایک رکعت میں مفصلات پڑھ لیتا ہوں، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اشعار کی طرح؟ حالانکہ رکوع اور سجدہ بھی نماز کا حسن ہے، بہت سے لوگ قرآن کریم کو اس طرح پڑھتے ہیں کہ وہ ان کے گلے سے نیچے نہیں اترتا، البتہ اگر کوئی شخص قرآن کریم کی تلاوت اس طرح کرے کہ وہ اس کے دل میں راسخ ہو جائے تو وہ فائدہ مند ہوتی ہے، میں ایسی مثالیں بھی جانتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھی ہیں۔ یہ کہہ کر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اٹھ کھڑے ہوئے اور اندر چلے گئے، تھوڑی دیر میں علقمہ آئے اور وہ بھی اندر جانے لگے تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ان مثالوں کے متعلق پوچھئے گا جن کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھتے تھے؟ چنانچہ انہوں نے اندر جا کر ان سے یہ سوال کیا اور باہر آنے کے بعد فرمایا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے جمع کردہ مصحف کے مطابق مفصلات کی ابتدائی بیس سورتیں مراد ہیں۔