(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، انه قرا سورة يوسف بحمص، فقال رجل: ما هكذا انزلت! فدنا منه عبد الله، فوجد منه ريح الخمر، فقال: اتكذب بالحق، وتشرب الرجس؟! لا ادعك حتى اجلدك حدا، قال: فضربه الحد، وقال: والله، لهكذا اقرانيها رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَرَأَ سُورَةَ يُوسُفَ بِحِمْصَ، فَقَالَ رَجُلٌ: مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ! فَدَنَا مِنْهُ عَبْدُ اللَّهِ، فَوَجَدَ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ، فَقَالَ: أَتُكَذِّبُ بِالْحَقِّ، وَتَشْرَبُ الرِّجْسَ؟! لَا أَدَعُكَ حَتَّى أَجْلِدَكَ حَدًّا، قَالَ: فَضَرَبَهُ الْحَدَّ، وَقَالَ: وَاللَّهِ، لَهَكَذَا أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ حمص نامی شہر میں سورہ یوسف کی تلاوت فرما رہے تھے کہ ایک آدمی کہنے لگا کہ یہ سورت اس طرح نازل نہیں ہوئی ہے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس کے قریب گئے تو اس کے منہ سے شراب کی بدبو آئی، انہوں نے فرمایا کہ تو حق کی تکذیب کرتا ہے اور شراب بھی پیتا ہے؟ واللہ! میں تجھ پر حد جاری کئے بغیر تجھے نہیں چھوڑوں گا، چنانچہ انہوں نے اس پر حد جاری کی اور فرمایا: واللہ! مجھے یہ سورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح پڑھائی ہے۔