(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال سليمان : سمعت شقيقا ، يقول: كنا ننتظر عبد الله بن مسعود في المسجد يخرج علينا، فجاءنا يزيد بن معاوية يعني النخعي، قال: فقال: الا اذهب فانظر؟ فإن كان في الدار، لعلي ان اخرجه إليكم، فجاءنا، فقام علينا، فقال: إنه ليذكر لي مكانكم، فما آتيكم كراهية ان املكم، لقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يتخولنا بالموعظة في الايام، كراهية السآمة علينا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ سُلَيْمَانُ : سَمِعْتُ شَقِيقًا ، يَقُولُ: كُنَّا نَنْتَظِرُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فِي الْمَسْجِدِ يَخْرُجُ عَلَيْنَا، فَجَاءَنَا يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي النَّخَعِيَّ، قَالَ: فَقَالَ: أَلَا أَذْهَبُ فَأَنْظُرَ؟ فَإِنْ كَانَ فِي الدَّارِ، لَعَلِّي أَنْ أُخْرِجَهُ إِلَيْكُمْ، فَجَاءَنَا، فَقَامَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: إِنَّهُ لَيُذْكَرُ لِي مَكَانُكُمْ، فَمَا آتِيكُمْ كَرَاهِيَةَ أَنْ أُمِلَّكُمْ، لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ، كَرَاهِيَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا".
شقیق کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ مسجد میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی تشریف آوری کا انتظار کر رہے تھے، اتنی دیر میں یزید بن معاویہ نخعی آ گئے، وہ کہنے لگے: میں جا کر دیکھوں؟ اگر وہ گھر میں ہوئے شاید میں انہیں آپ کے پاس لا سکوں؟ چنانچہ تھوڑی دیر میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے اور ہمارے پاس کھڑے ہو کر فرمانے لگے کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ لوگ میرا انتظار کر رہے ہیں، میں آپ کے پاس صرف اس وجہ سے نہیں آیا کہ میں آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا کرنا اچھا نہیں سمجھتا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی وعظ و نصیحت میں اسی وجہ سے بعض دنوں کو خالی چھوڑ دیتے تھے کہ وہ بھی ہمارے اکتا جانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔