(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عاصم ، عن زر ، عن عبد الله ، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في غار، فنزلت عليه: والمرسلات عرفا فاخذتها من فيه، وإن فاه لرطب بها، فلا ادري بايها ختم فباي حديث بعده يؤمنون سورة الاعراف آية 185 او وإذا قيل لهم اركعوا لا يركعون سورة المرسلات آية 48؟ سبقتنا حية، فدخلت في جحر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" قد وقيتم شرها، ووقيت شركم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ، فَنَزَلَتْ عَلَيْهِ: وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا فَأَخَذْتُهَا مِنْ فِيهِ، وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا، فَلَا أَدْرِي بِأَيِّهَا خَتَمَ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ سورة الأعراف آية 185 أَوْ وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لا يَرْكَعُونَ سورة المرسلات آية 48؟ سَبَقَتْنَا حَيَّةٌ، فَدَخَلَتْ فِي جُحْرٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ وُقِيتُمْ شَرَّهَا، وَوُقِيَتْ شَرَّكُمْ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غار میں تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ مرسلات نازل ہوئی جسے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے نکلتے ہی یاد کر لیا، ابھی وہ سورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک پر تازہ ہی تھی، مجھے یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سی آیت ختم کی «﴿فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ﴾» یا «﴿وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ﴾» کہ اچانک ایک سانپ نکل آیا اور جلدی سے ایک سوراخ میں گھس گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے شر سے تمہاری اور تمہارے شر سے اس کی بچت ہو گئی۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن، خ: 1830، م: 2234